ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
محقق نہیں ہوئی کہ اُس میں کشش کا مادّہ بھی ہے یا نہیں جو زمین میں ہے کیونکہ حکما ء کا اِس پر اِتفاق ہے کہ زمین پر اِنسان وغیرہ کا اِستقرار اِس وجہ سے ہے کہ اُس میں کشش کا مادّہ ہے اگر یہ مادّہ نہ ہوتا تو آدمی کا زمین پر رہنا اَور دُوسرے کرّات میں نہ چلا جا نا ترجیح بلا مرجح ہے۔ آسانی کے لیے یوں سمجھئے کہ زمین کی اَور اُس پر بسنے والی مخلوق کی یہ صورت ہے کہ سب کے قدم تو زمین پر جمے ہوئے ہیں مگر سر کسی کا اُوپر کو ہے اَور کسی کا دُوسرے کے اِعتبار سے نیچے کو ہے۔ اِس صورت میں یقینًا اَگر زمین میں کشش کا مادّہ نہ ہوتا تو اِنسان و حیوانات کا اِس پر مستقر ہونا سخت دُشوار ہوتا۔ جامع اَور قمر میں مادّہ کشش کا ہونا اَب تک سائنس والوں کو بھی محقق نہیں ہوا بس یہ لوگ دُور سے ہی حساب لگا رہے ہیں۔ ١ فوائد ِ ضروریہ : اَب چند ایسی باتیں جن کا اِشکال پیدا ہوتا ہے اَور اُن اِشکالات کا رفع ہونا ضروری ہے عرض کرتا ہوں : شاید آپ کو یہ شبہ ہوگا کہ جب آسمان ایسی چیز ہے کہ وہ گلیکسیوں ٢ کو محیط ہے تو پھر معراج میں یہ فاصلہ کیسے طے ہوا اَور حضرت عیسٰی علیہ السلام کو کیسے اُٹھایا گیا ؟ تو اِس کا جواب یہ ہے کہ یہ فاصلہ رُوحانی غلبہ سے طے ہوا تھا۔ اَور'' رُوح'' کی رفتار ''خیال'' کی رفتار سے بہت تیز ہے اَور خیال کی رفتار ''روشنی'' کی رفتار سے اِتنی زیادہ تیز ہے کہ اُس کے لیے قریب و بعید تقریبًا یکساں ہیں مثلاً آپ اَگر گھر بیٹھے ہوں تو دُکان تک'' خیال'' جانے میں کوئی دیر نہیں ١ یہ وعظ خانقاہ ِ اِمدادیہ تھانہ بھون میں ١٦ ربیع الثانی ١٣٤٧ھ کو بروز دو شنبہ ہوا۔ یہ التبلیغ کا چھیا سٹھواں وعظ ہے۔ اِس وعظ کا نام ''الحدود و القیود'' ہے ،مولانا ظفر اَحمد صاحب نے ضبط کیا اَور اَشرف المطابع تھانہ بھون سے مولانا شبیر علی صاحب نے نشر کیا۔ ٢ کہکشائیں