ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
چھ ہزار شہید ہوئے، مالِ غنیمت میں وہ وہ قیمتی اَور عجیب اَشیاء مسلمانوں کومِلیں کہ عربوں نے تو کبھی خواب میں بھی نہ دیکھی تھیں ،قرآنِ مجید کی آیت ( وَاُخْرٰی لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَیْھَا ) کاظہور اُس دِن عیانًا ہوا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے خمس جدا کر کے مالِ غنیمت دارُالخلافہ روانہ کرتے ہوئے فتح عظیم کی خوشخبری حضرت فاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ کو بھیجی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جن جن کلمات میں اَپنے پروردگار کا شکریہ اَدا کیا وہ اِن ہی کا حصہ تھا۔ مسلمانوں کی اَسی(٨٠) لڑائیاں اِیرانیوں سے ہوئیں مگر سب سے بڑی یہی لڑائی تھی اِس کے بعد دو چار لڑائیاں اَور ہوئیں اَور سارا ملک اِیران مسلمانوں کے قبضہ میں آگیا ،کفر اَور آتش پرستی کے بجائے خدا پرستی کا چرچا ہوا، آتش خانے گل ہوگئے اَور خدا کی مسجدیں بنیں جس سرزمین پر رسول رب العالمین ۖ کے فرمان کے ساتھ گستاخی کی گئی تھی وہ زمین اَب آپ کے فرمانبرداروں کا مسکن بن گئی۔ یزدگرد کی یہ حالت ہوئی کہ قادسیہ کی شکست کے بعد حلوان بھاگ گیا حلوان سے رَے گیا پھر وہاں سے نہ معلوم کہاں کہاں بھاگا۔ پھر آخر اُس نے عاجز ہو کر خاقانِ ترک اَور فعفور چین سے مدد مانگنے کی رائے کی اَور اِس اِرادے سے طوس گیا اَور حاکم طوس ''ماہوئی سوری'' کا مہمان بنا اَور وہاں بھی بد بختی نے نہ چھوڑا ،بزن سے جنگ ہوئی اَور اُس جنگ میں شکست پا کر یزد گرد تنہا بھاگا اَور ایک چکی پسنے والے کے یہاں پناہ لی۔ اُس نے اِس کو قتل کردیا اَور تاجِ شاہی اَور زریں لباس اُتار کر اُس کے جسم کو برہنہ دریا میں ڈال دیا۔ اَخیر وقت میں حسرت سے کہتا تھا کہ کاش میں نے اپنے آپ کو مسلمانوں کے حوالے کردیا ہوتا۔ یہ تھی سزا اُس گستاخی کی جو سیّد الانبیاء ۖ کے فرمانِ عالی شان کے ساتھ کی گئی تھی۔ ( فَقُطِعَ دَابِرُا الْقَوْمِ الَّذَیْنَ ظَلَمُوْا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رِبِّ الْعٰلَمِیْنَ ) اِس لڑائی میں تائید ِ غیبی کے واقعات اَور عبرت آموز حالات بکثرت پیش آئے جن میں سے چند اِس جگہ لکھے جاتے ہیں : (١) ارماث والے دِن جو آذر بائیجان کا حاکم تھا ایک عجیب شان سے ایک باد رفتار گھوڑے