ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
کی اُس کو پہنچتی رہے۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ ایک قصرِ شاہی میں جو وسطِ لشکر میں تھا مقیم ہوئے اَور تمام فوج کو جمع کر کے آپ نے ایک خطبہ پڑھا جس میں فتح اِیران کی پیشن گوئیاں اَحادیث ِ نبویہ سے سنائیں اَور فرمایا چار مرتبہ نعرۂ تکبیر بلند کروں گا پہلی مرتبہ تم سب بھی تکبیر بلند کرنا اَور ہتھیار وغیرہ درست کرنا، دُوسری مرتبہ میں لڑائی کا لباس پہن لینا اَور تیسری دفعہ میں صفیں درست کر لینا اَور چوتھی مرتبہ میں تم سب لاحول ولا قوة الا باللّٰہ کا نعرہ بلند کر کے یکدم دُشمن پر ٹوٹ پڑنا، ایسا ہی ہوا اَور مسلسل تین دِن اَور ایک رات برابرلڑائی جاری رہی، شاید دُنیا نے کبھی خواب میں بھی ایسا معرکۂ قتال نہ دیکھا ہوگا ۔ تاریخ ِ اِسلام میں لڑائی کے پہلے دِن کا نام یَوْمُ الْارْمَاثْ اَور دُوسرے دِن کا نام یَوْمُ الْاَغْوَاثْ اَور تیسرے دِن کا یَوْمُ الْعَمَاثْ اَور رات کو لَیْلَةُ الْھَرِیْر۔ لَیْلَةُ الْھَرِیْرمیں حضرت سعد رضی اللہ عنہ اَپنے قصر کے اَندر دُعا میں مشغول تھے اَور فریقین کی فوجیں مشعل روشن کر کے مصروف ِ کار زار تھیں۔ دوزخ اَور بہشت دونوں کے دَروازے کھلے ہوئے تھے وسط ِ شب میں حضرت سعدرضی اللہ عنہ کے دِل میں خدا کی طرف سے تسکین نازل ہوئی اَور اِلہامِ ربانی ہوا آپ نے اُسی وقت مسلمانوں کو خوشخبری سنائی کہ بس اللہ کی مدد قریب ہے فتح و نصرت کی ہوائیں چل رہی ہیں ۔اُن کے فرمانے سے مسلمانوں کے دِل بہت بڑھ گئے اَور اِس بے جگری سے قتل و غارت میں مصروف ہوئے کہ اِیرانیوں کی بہادری کے اَفسانے سب خاک میں مِل گئے ،اِتنے میں صبح ہوگئی اَور کچھ دِن چڑھے ہلال بن علقمہ رضی اللہ عنہ اِیرانیوں کے قلب ِ لشکر میں رُستم کے پاس پہنچ گئے اَور ایک ہی وَار میں اُس مغرور کا سر جسم سے جدا کرکے نیزے پر چڑھادیا اَور بڑی بلند آواز میں اَلَا اِنِّیْ قَتَلْتُ رُسْتَمًا کا نعرہ بلند کیا اِس آواز کا بلند ہونا تھا کہ اِیرانیوں میں ہلچل پڑگئی اَور رُستم کا جسمِ بے جان حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے سامنے لا کر ڈال دیا گیا، اِیرانی بھاگے اَور مسلمانوں نے اُن کا تعاقب کیا اَور اِس قدر اِیرانیوں کو مارا کہ اُس کا شمار نہ ہو سکا۔ مؤرخین نے اَندازہ بیان کیا ہے کہ اِس لڑائی میں ایک لاکھ اِیرانی مارے گئے اَور مسلمان