ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
قیمتی جواہرات بکثرت ہاتھ آئے۔ اَب ١٥ھ شروع ہو گیا تھا اَور اُس قیامت خیز لڑائی کی تیاری ہونے لگی جس کا نام جنگ ِ قادسیہ ہے۔ حضرت شیخ اِزالة الخفاء میں لکھتے ہیں کہ حضرت فاروقِ اَعظم کی کوشش سے اِس لڑائی میں کفر اَور اِسلام کے دَرمیان فرقانِ اَکبر کا ظہور ہوا۔ جب یہ لڑائی شروع ہونے والی تھی تو حضرت فاروقِ اَعظم کے اِضطراب و بے چینی کا بالکل وہی حال تھا جو سردار ِ اَنبیاء ۖ کا غزوۂ بدر میں تھا۔ آپ نے کفار کی شکست اَور مسلمانوں کی فتح کے لیے نمازِ فجر میں قنوت شروع کردی اَور تمام اَطراف و جوانب میں اَحکام بھیجے کہ فوج کی بھرتی کر کرکے مدینہ منورہ بھیجو اَور حضرت سعد بن اَبی وقاص رضی اللہ عنہ کو (جو عشرہ مبشرہ میں سے ہیں) تمام اَفواجِ عراق کا سپہ سالار ِ اَعظم مقرر کیا اَور اُن کو تقوی اَور صبر اَور ثبات قدم کے متعلق بہت مؤثر نصیحتیں فرمائیں۔ تیس ہزار فوج لے کر حضرت سعد روانہ ہوئے جس میں ایک ہزار صحابی اَور اُن میں نناوے بدری تھے اَور کچھ فوج پہلے سے عراق میں تھی بہر حال پوری فوج مجموعی تعداد میں ساٹھ ہزار بیان کی گئی ہے۔ اِدھر اِیرانیوں نے یہ کیا کہ اَپنی ملکہ کو معزول کر کے ''یزد گرد'' کو تخت ِ سلطنت پر بٹھادیا کیونکہ لڑائی کے مہمات کو مرد ہی خوب سمجھ سکتے ہیں۔ پرانے بادشاہوں کے وقت کے دفینے اَور خزانے نکالے گئے آلات ِ حرب کی درستگی اَور فوج کی بھرتی میں بے اَندازہ دولت صرف کی گئی ،خود رُستم لڑنے کے لیے میدان میں آیا اَور دریا پر پُل باندھ کر دَریا کے اُس پار اُس نے اپنی چھاؤنی قائم کی۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے رُستم کے سازو سامان اَور فوج کی کثرت کا حال حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجا ۔آپ نے جواب میں لکھا کہ ذرا تردّد نہ کرو اَور دُشمن کے سازو سامان سے کچھ بھی خوف نہ کرو اللہ تعالیٰ کی مہربانیوں پر نظر رکھو۔ خدا کی قدرت اُسی زمانہ میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے جسم میں دُنبل اِس کثرت سے نکل آئے کہ وہ اپنی جگہ سے جنبش بھی نہیں کر سکتے تھے اُدھر یزد گرد مدائن میں بیٹھ کر دم بدم تازہ فوجیں میدانِ جنگ میں بھیجتا چلا جاتا تھا اَور آدمیوں کی ڈاک اِس قاعدے سے لگائی گئی تھی کہ ہر لمحہ کی خبر میدانِ جنگ