ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
ایک مسلمان نے پُل توڑ دیا تاکہ خدا نخواستہ مسلمانوں کو شکست ہو تو پیچھے نہ بھاگ سکیں۔ اِیران کے فوجی ہاتھیوں کی وجہ سے مسلمان بہت پریشان تھے عرب میں ہاتھی نہیں ہوتا تھا لہٰذا گھوڑے اَور اُونٹ بھی اُن کو دیکھ کر بھڑکتے تھے بالآخر حضرت اَبو عبیدہ اَور اُن کے ساتھ چند لوگ اَپنے گھوڑوں سے اُتر گئے اَور تلواروں سے ہاتھیوں کی سونڈ کاٹنا شروع کردیں ۔ خود حضرت اَبو عبیدہ نے سفید ہاتھی کی سونڈ کاٹی مگر پیچھے لوٹنے میں اُن کا پیر پھسل گیا اَورگر پڑے ،سفید ہاتھی نے فورًا لپک کر اَپنے پیر سے اِن کو کچل دیا۔ اِن کی شہادت کے یکے بعد دیگرے سات آدمیوں نے جھنڈا لیا اَور سب شہید ہوگئے آخر میں حضرت مثنیٰ رضی اللہ عنہ نے اَپنے ہاتھ میں جھنڈا لیا اَور اِیرانیوں کو ہزیمت ہوئی اَور مسلمان اِس ٹوٹے ہوئے پُل کو درست کر کے پھر فرات کے اُس پار آگئے اِس لڑائی میں چار ہزار مسلمان شہید ہوئے، قریب تھا کہ فوج میں بددِلی پیدا ہوجائے مگر خدا نے دِل قوی کردیے اَور چند روز کے لیے لڑائی بھی بند رہی۔ اِسی اَثناء میں ١٤ھ شروع ہوگیا اَور رُومیوں نے اِس موقع کو دیکھ کر مسلمانوں کی پوری طاقت اِیران میں صرف ہو رہی ہے جنگ شروع کردی جس کو بعد میں بیان کیا جائے گا۔ حضرت فاروق نے بے تردّد اِدھر کا اِنتظام شروع کردیا۔ اِسی دَرمیان حضرت جریر بن عبداللہ چار ہزار فوج کے ساتھ یمن سے آگئے حضرت فاروقِ اَعظم نے اُن کو فورًا حکم دیا کہ بجانب اِیران روانہ ہوجائیں اَور مثنیٰ بن حارثہ کی ماتحتی میں کام کریں اَور مثنیٰ کو فرمان لکھا کہ جریر بن عبداللہ صحابی ہیں اِن کے اِکرام و احترام کا پورا خیال رکھنا، اِیرانیوں نے اَب کی مرتبہ مہران ہمدانی کو سردار ِ فوج بنا کر مقابلہ کے لیے بھیجا، بڑی سخت لڑائی ہوئی جس کا نام تاریخ اِسلام میں یَوْمُ الْاَعْشَارْ ہے اِس لیے کہ اِس لڑائی میں سو مسلمان ایسے تھے کہ اُن میں سے ہر ایک نے دس دس کافروں کو مارا تھا ،مہران بھی ایک غلام کے ہاتھ سے مارا گیا، اِس لڑائی میں مسلمانوں کو اِس قدر مالِ غنیمت مِلا کہ پہلے کبھی نہ مِلا تھا۔ اِسی اَثناء میں حضرت مثنیٰ رضی اللہ عنہ نے اُن کے دو بازاروں پر حملہ کیا، سونا اَور چاندی اَور