ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
ہمراہ کردیا کرتی تھیں۔ اِس طرح ایک بڑا مجمع آپ کے ساتھ ہوجاتا تھا اُن سب کو بازار لے جا کر سودا خرید دیا کرتے تھے اَور جس کے پاس روپیہ نہ ہوتا اُس کے لیے اپنے پاس سے خرید دیا کرتے تھے۔ جب فوجی لوگوں کے خطوط آتے تھے تو اُن کو خود جا کر اُن کے گھروں میں پہنچاتے تھے اَور فرماتے تھے کہ تمہارے شوہر اللہ کی راہ میں کام کر رہے ہیں اَور تم رسولِ خدا ۖ کے شہر میں ہو، یہ بھی فرماتے تھے کہ اگرخط کا پڑھنے والا نہ ہو تو دَروازے کے پاس آجاؤ، میں پڑھ کر سنادُوں پھر یہ بھی کہہ دیتے تھے کہ ہماری ڈاک فلاں دِن جائے گی خط لکھوا کر رکھنا میں بھیج دُوں گا۔ اِس کے بعد خود کاغذ قلم دوات لے کر ہر ایک کے گھر میں جاتے جس نے لکھوایا ہوتا لے لیتے اَور نہ لکھوایا ہوتا اُس سے پوچھ کر خود لکھ دیتے اَور اُن کے شوہروں کو بھیجوا دیتے۔ مسلمانوں کے ساتھ جیسی کچھ شفقت تھی ذمی کافروں کی راحت وآسائش کا بھی بڑا خیال رکھتے تھے اَپنے جانشین کو وصیت فرماگئے تھے کہ ذمی کافروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جائے۔ ایک مرتبہ ایک بوڑھے شخص کو بھیگ مانگتے ہوئے دیکھا معلوم ہوا کہ وہ یہودی ہے اَور جزیہ کی زیادتی کی وجہ سے بھیگ مانگ رہا ہے اُس کو ہاتھ پکڑ کرلے گئے اَور کچھ اُس کو دیا اَور حکم جاری کیا کہ ایسے لوگوں پر جزیہ نہ باندھا جائے۔ ایک مرتبہ حربی کافر نے آپ کے ملک میں بغرض ِتجارت آمدو رفت کرنے کی اِجازت مانگی تو آپ نے اِجازت دے دی۔ ٭ بیت المال میں وظائف کی تقسیم کا آپ نے عجیب اِنتظام کیا تھا اِس کے لیے ایک علیحدہ دفتر بنایا، تمام مسلمانوں کے نام اِس میں لکھوائے اَور سب سے زیادہ رسول اللہ ۖ کی قرابت کا لحاظ فرمایا، اِس کے بعد اَور فضائل کا۔ یہ ایک بہت مشکل بات تھی جس کا پورا کرنا اِن ہی کا کام تھا۔ حضرت عباس کا وظیفہ بارہ ہزار مقرر کیا، اَزواجِ مطہرات کا دس دس ہزار سوا ئے حضرت عائشہ کے اِن کا بارہ ہزار تھا۔ اَصحابِ بدر کا پانچ پانچ ہزار، اَنصار کا چار چار ہزار، مہاجرین حبش کا چار چار ہزار، اُم المومنین حضرت اُم سلمہ کی وجہ سے اُن کے فرزند عمر بن اَبی سلمہ کا چار ہزار، حضرات ِ حسنین کا