ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
اَوّل دَرجہ میدانِ جہاد : اِس میں آتا ہے یہ وَالْمُجَاہِدُ مَنْ جَاہَدَ نَفْسَہ فِیْ طَاعَةِ اللّٰہِ ''مجاہد'' کے ایک معنٰی تو وہ ہیں جو میدانِ جہاد میں جائے وہ تو اَوّلین درجہ ہے سب سے بلند درجہ ہے بہت مشکل ہر ایک کے بس کا بھی نہیں ہے صحت نہ ہو تو جوان کے بھی بس کا نہیں۔ باقی فرمایا مَنْ جَاہَدَ نَفْسَہ فِیْ طَاعَةِ اللّٰہِ جو اَپنے نفس سے جہاد کرے اَپنے نفس کے خلاف کر لے کہ اللہ کی اِطاعت کا تقاضا یہ ہے اَور میرے نفس(کی چاہت) کا تقاضہ یہ ہے تواُس میں وہ اَپنے نفس سے لڑے اَور خدا کا حکم جو ہے وہ پورا کرنے کی پابندی کرے اَور اُس کو ترجیح دے۔ اَور مہاجر ! مہاجر تو اُس کو کہتے تھے کہ اِسلام کی خاطر اَپنا وطن چھوڑ کر آجائے مدینہ طیبہ اِرشاد فرمایا وَالْمُہَاجِرُ مَنْ ہَجَرَ الْخَطَایَا وَالذُّنُوْبَ ١ مہاجر کے اَور معنی بھی ہیں وہ معنی یہ ہیں جو گناہ کے کام چھوڑ دے جو غلطیاں کرنی چھوڑ دے خَطَایَا وَالذُّنُوْبَ وہ مہاجر ہے '' ھَجَرَ'' کا معنی چھوڑا ''مُھَاجِر'' کا معنی وطن چھوڑ کر آنے والا، آپ نے اِرشاد فرمایا وطن چھوڑ کر آنے والا تو ہے ہی ہے جوخطاؤں اَور گناہوں سے بچے اَور چھوڑ دے اُن کو کرنا وہ مہاجر ِ کامل ہے تو اِیمانِ کامل اُسکا جو اَمانتدار، اِیمانِ کامل اُس کا جو بات کا اَور عہد کا پابند ہو ( وَاَوْفُوْا بِالْعَہْدِ اِنَّ الْعَہْدَ کَانَ مَسْئُوْلًا) عہد جو ہے پورا کرنا پڑے گا کیونکہ اِس کے بارے میں سوال ہوگا۔ دو طرح کے ''مجاہد'' : اَور اِدھر یہ بتلا دیا کہ مہاجر کے بھی دو ہی معنٰی سمجھ لو اَور مجاہد کے بھی دو ہی معنی سمجھ لو۔ ایک وہ جو فی سبیل اللہ ہے (یعنی) میدانِ جہاد اَور ایک وہ ہے جو میدانِ جہاد میں نہیں ہے(مگر) اَپنے نفس سے لڑتا ہے ،خدا کی اِطاعت کااَور اَپنے نفس کا جہاں ٹکراؤ ہوجائے تو وہاں اَپنے نفس کو چھوڑ کر خدا کی اِطاعت کرتا ہے۔ ١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٣٤