ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
(٤) جناب رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایاکہ اللہ جل شانہ' فرماتے ہیں کہ آدمی کا ہر عمل اُسی کا ہے مگر روزہ وہ میرا ہے اَور میں ہی اُس کا بدلہ دُوں گا، میں ہی اُس کا بدلہ دوں گا۔ مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بندہ کا حساب لیں گے، اُس کے ذمہ لوگوں کے جتنے حقوق ہوں گے وہ اُس کے اعمال سے اَدا کیے جائیں گے۔ یہاں تک کہ جب اُس کے پاس روزہ کے سوا اَور کوئی عمل باقی نہ رہے گا تو حق دار روزے کو بھی چھیننا چاہیں گے تو اللہ تعالیٰ باقی سارے حقو ق کی اَدائیگی اپنے ذمہ لے لیں گے اَور روزہ کسی حقدار کو نہیں دیا جائے گا اَور روزہ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اُس کو جنت میں داخل فرمادیں گے۔ یہ چند حدیثیں روزے داروں پر اِنعاماتِ خداوندی کے سلسلہ میں بیان کی گئیں۔ ایسے اِنعامات کو پڑھ کر بھی روزہ رکھنے سے جی چرانا بدقسمتی اَور محرومی ہے۔ روزہ نہ رکھنے پر وعید : اَب چند حدیثیں روزہ نہ رکھنے کی وعید کے سلسلہ میں بھی پڑھ لیجئے : (١) حضرت اَبواُمامہ باہلی سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ کچھ لوگ اُلٹے لٹکے ہوئے ہیں اَور اُن کے جبڑے چرے ہوئے ہیں اَور اُن سے خون بہہ رہا ہے۔ آپ ۖ نے دَریافت فرمایا یہ کون لوگ ہیں ؟ تو آپ ۖ کو بتلایا گیا یہ'' روزہ خور'' ہیں۔ (٢) ایک مرتبہ حضور سرورِ عالم ۖ ممبر شریف پر چڑھ رہے تھے تو آپ ۖ نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو بلند آواز سے آمین کہا پھر دُوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو بلند آواز سے آمین کہا پھر تیسری سیڑھی پر قدم رکھتے وقت آمین کہا۔ صحابہ کرام نے خلاف ِ معمول بلند آواز سے آمین کہنے کی وجہ دریافت فرمائی تو آپ ۖ نے فرمایا اِس وقت میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے تو اُنہوں نے کہا : ''برباد اَور ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا پھر بھی اُس نے اپنی مغفرت کا سامان نہ کیا (یعنی روزے نہ رکھے)'' ۔