ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
دو طرح کے ''مہاجر'' : اَور مہاجر ! مہاجر کے معنی چھوڑ نے والا توایک تووہ معنٰی ہیں جو(دین اَور اِیمان کی خاطر) وطن چھوڑ دے اَور دُوسرے معنٰی یہ ہیں کہ خطاء اَور گناہ ،یہ کام چھوڑ دے۔ اللہ کے لیے محبت اَور نفرت کی وضاحت : آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کہ مَنْ اَحَبَّ لِلّٰہِ وَاَبْغَضَ لِلّٰہِ جس آدمی کی حالت یہ ہوجائے کہ کسی سے محبت ہے تو خدا کے لیے اَور بغض ہے تو خدا کے لیے وہ نہ خوبصورت دیکھتا ہے اَور نہ بدصورت دیکھتا ہے نہ غریب دیکھتا ہے نہ اَمیر دیکھتا ہے اُس کو یہ پسند ہے کہ وہ خدا کی اِطاعت کر رہا ہے وہ نیک ہے اُس سے اُس کو محبت ہوجاتی ہے اَور چاہے کتنا بھی خوبصورت ہو کتنابھی مالدار ہو کتنا بھی بااَثر ہو جب وہ گناہ کا کام کرتا ہے تو وہ اُسے پسند نہیں آتا اُس سے اُسے نفرت ہوتی ہے۔ اَور اگرگناہگار آدمی توبہ کر لیتا ہے تو اُس سے اُسے محبت ہوجاتی ہے تواِس کا مطلب یہ ہے کہ جو نفرت تھی اِس آدمی سے وہ بھی خدا کے لیے، جب اِس نے توبہ کر لی گناہ کے کاموں سے تو محبت ہوگئی اِس کا مطلب ہے خدا کے لیے ہوئی ،تو مَنْ اَحَبَّ لِلّٰہِ وَاَبْغَضَ لِلّٰہِ وَاَعْطٰی لِلّٰہِ وَ مَنَعَ لِلّٰہِ وہ خرچ بھی کرتا ہے خدا کی رضا کے لیے رُکتا بھی ہے تو خدا کی خوشنودی کے لیے فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْاِیْمَانَ ١ ایسے آدمی کو سمجھو کہ اِیمان اُس نے مکمل کر لیا اَپنے نفس کو ختم کردیا دَرمیان سے ،معاملات جو بھی ہورہے ہیں اُس کے ذریعے وہ وہ ہو رہے ہیں جو خدا نے بتائے ہیںاَور جو اَپنا نفس چاہتا ہے اُس کو اُس نے فنا کردیا جو خدا کی مرضی ہے بس اُس پر وہ چلتا ہے کہ یہ ٹھیک ہے اَور اِسی طرح کرنا ہے، تو جو آدمی اَپنے نفس کو بیچ میں سے بالکل ہٹا دے تو آقائے نامدار ۖ فرماتے ہیں فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْاِیْمَانَ اُس نے اَپنا اِیمان مکمل کرلیا ۔ یہ کمالِ اِیمانی کی دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِیمانِ کامل عطا فرمائے اَپنی رضا سے نوازے اَور آخرت میں رسول اللہ ۖ کا ساتھ نصیب فرمائے ،آمین۔اِختتامی دُعاء ................ ض ض ض ١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٣٠