ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
قسط : ١٩سیرت خُلفَا ئے راشد ین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوئی ) اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عبادات : عبادت کی یہ حالت تھی کہ نماز اَور جماعت کا بڑا اِہتمام فرماتے تھے ۔تمام صوبوں کے حکام کو نماز کے متعلق ایک فرمان بھیجا تھا جو آگے نقل کیا جائے گا کسی کو جماعت میں نہ دیکھتے تو اُس سے بازپرس کرتے چنانچہ سلیمان بن اَبی حثمہ رضی اللہ عنہ کو فجر کی نماز میں نہ دیکھا تو اُن کے گھر تشریف لے گئے معلوم ہوا کہ تہجد کی نماز میں تھک گئے اِس لیے فجر کی نماز گھر ہی میں پڑھ لی، اِس پر ناخوش ہوئے اَور فرمایا کہ مجھے فجر کی جماعت ِنماز تہجد سے زیادہ محبوب ہے۔( مشکوة شریف ) نماز میں خشوع ،تواضع اَور توجہ اِلی اللہ کی بڑی تاکید فرماتے جس وقت زخمی ہوئے ہیں فجر کی نماز کا وقت تھا کسی نے کہا کہ اَمیر المومنین کی آج فجر کی نماز قضا ہوئی جاتی ہے۔ بیہوش تھے مگر یہ آواز سنتے ہی آنکھ کھول دی اَور فرمایا کہ مجھے جلدی نماز پڑھائو جس کی نماز جاتی رہی اُس کا کچھ حصہ اِسلام میں نہیں ۔نماز ِ تہجد سے بڑی رغبت تھی کبھی ترک نہ فرماتے تھے اَور اَپنے گھر والوں کو بھی جگاتے تھے اَور یہ آیت پڑھتے تھے : وَأْمُرْ اَھْلَکَ بِالصَّلٰوةِ نمازِ تراویح کی بنیاد تو رسولِ خدا ۖ نے ڈالی مگر اِس کی ترایح اَور اِس میں ختم ِ قرآن کا سلسلہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اَنجام کو پہنچا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ رمضان میں فرمایا کرتے تھے کہ یا اللہ اُس کی قبر کو روشن کرجس نے ہماری مسجدوں کو روشن کر دیا۔ (شروح اَربعہ ترمذی ) زکوة صدقات میں بڑا اِہتمام کرتے اَور مساکین کو اِس قدر دیتے کہ وہ غنی ہوجاتے اَخیر