ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
مسائلِ زکٰوة ( حضرت اَقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ ) ہمارے ایک معزز دوست نے توجہ دِلائی کہ بہت سے اَصحابِ اِستطاعت لوگ زکٰوة کے مسائل سے ناواقف ہونے کی وجہ سے زکٰوة جیسے فریضہ کی اَدائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں اَور اگر وہ مسائل معلوم کرنا چاہتے ہیں تو آسان زبان میں مسائل نہیں ملتے اَورمشکل زبان جس میں عربی الفاظ آتے ہوں سمجھنے سے قاصررہتے ہیں اَور ایسے مضمون کو چھوڑ دیتے ہیں اِس لیے سہل زبان میں یہ کچھ مسائل دَرج کیے جارہے ہیںاگرکوئی صاحب زکٰوة کے اَورمسائل دَریافت کرنا چاہیں تو وہ بھی دَریافت کرلیں تاکہ یہ مجموعہ مختصر رسالہ کی صورت میں بھی طبع کرادیا جائے۔ (حامد میاں غفرلہ) ''جس شخص نے مال کی زکٰوة اَدا نہیں کی ، قیامت میںاُس کا مال ایک زہریلا اَژدہا بناکر اُس کے گلے میں ڈالا جائے گا جو اُس کو کاٹتارہے گا اَوریہ کہہ کر کاٹے گا کہ میں تیرا مال ہوںتیرا خزانہ ہوں۔ '' (الحدیث) سوال : زکٰوة کی مذہبی نوعیت کیا ہے ؟ جواب : زکٰوة فرض ہے، اِسلام کے بنیادی اَرکان میں شامل ہے، اِس کا منکر کافر ہے اَور اِس پر عمل نہ کرنے والا گنہگار ہے۔ سوال : کیا زکٰوة اَدا کرنے کے لیے نیت ضروری ہے ؟ جواب : نیت ضروری ہے ورنہ زکٰوة اَدا نہ ہوگی ۔ سوال : زکٰوة کی شرح کیا ہے ؟ جواب : زکٰوة کی شرح مالِ تجارت ، سونے اَورچاندی کا چالیسواں حصہ ہے یعنی سوروپے پر