ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
رمضان المبارک ............ نیکیوں کا موسم ( حضرت مولانا مفتی جمیل اَحمد صاحب تھانوی ) ہر کاروباری شخص کو سیزن کی تلاش رہتی ہے، پہلے سے اُس کی تیاری، ضروریات کی فراہمی، لوازمات کی حصولی اَور تمام اَسباب و ذرائع کی سعی میں کوئی کمی اُٹھا نہیں رکھی جاتی ہے۔ سردی کی کار آمد اَشیاء اَور لباسات کے لیے ہر کاروباری پورے سال سے کوشش کرتا رہتاہے۔ گرمی کے شربتوں مفرحات و ضروریات اَور اِسی طرح برسات کے لوازمات میں بھی بہت پہلے سے اہتمامات کیے جاتے ہیں۔ کوئی نمائش میلہ اَور اِجتماع ہو تو جگہیں اَور سامان حاصل کرنے کی دِن رات دُھن رہتی ہے۔ کارخانوں کو سیزن کے وقت کے لیے عرصہ پہلے سے تمام ضروریات فراہم کرنی اَور وقت پر دِن رات ایک کر کے کام میں لگنا ہوتا ہے۔ زراعت کے پیشہ اَصحاب کو بھی ہر موسم کے موافق اَور وقت وقت کے مطابق زمین کی تیاری، بیچ کی فراہمی، آبپاشی کے اِنتظامات دِن رات لگ کر کرنے ہوتے ہیں۔ ملازمین کو بھی خاص خاص اَیام میں دِن رات سر توڑ کوششیں کرنی ہوتی ہیں۔ غرض کوئی اِنسان ایسا نہیں ہے کہ اپنے کام کے سیزن میں ذرا بھی غفلت اَور کوتاہی کرنا چاہتا ہو اَور اگر کوئی غفلت یا کام میں کوتاہی کر گیا تو سارے سال سر پکڑ کر رونا پڑتاہے۔ ہر قوم کا تہوار بھی اُس کے قومی کام کا سیزن ہے جس کی ہرطرح کی تیاری میں سب منہمک رہتے ہیں اَور غفلت والا محروم قرار پاتاہے۔ سیزن ایسی چیز ہے کہ راحت و آرام بلکہ خوردو نوش خواب و راحت اَور تمام شوق و تفریح کو چند روز کے لیے بالائے طاق کر دیتا ہے تب کامیابی ترقی خوشحالی فارغ البالی کے خوابوں کی تعبیریں سامنے آتی ہیں اَور ذراسی کوتاہی پر محرومی ہوجاتی ہے۔ شاید آپ نے بھی سنا ہو کہ بعض حضرات اپنے سیزن میں اِس قدر کامیابی حاصل کر لیتے ہیں کہ سارے سال بھی کبھی اِس قدر کامیابیوں کا تصور نہیں ہوسکتا تھا یہ صرف اُن کی ہوشیاری، وقت شناسی ،