ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
(٣) روزہ دار کو عبادت میں لطف آتا ہے اَور طبیعت لگتی ہے۔ (٤) روزہ دار کو گناہوں سے بے رغبتی ہونے لگتی ہے، کیونکہ پیٹ خالی ہونے کی وجہ سے گناہوں کی قوت کمزور پڑجاتی ہے، نیکیوں کی طاقت اُبھرآتی ہے۔ اِنسان کاجب پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے تو گناہوں کی طرف رغبت ہوتی ہے اَور بہت سی ایسی باتیں ہوجاتی ہیں جو دین و دُنیا کی ذلت و رُسوائی کا سبب ہوتی ہیں۔ روزہ کی حالت میں مسکینوں پر رحم آتا ہے۔ بھوکے آدمی کو دیکھ کر دِل میں ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ جسمانی بیماریوں کے لیے بھی روزہ بہت مفید ہے خصوصاً بلغمی بیماریوں کے مریض کے لیے۔ خلاصہ یہ کہ روزہ کی مثال تریاق اَور دوا کی طرح ہے جس کے اِستعمال سے رُوحانی اَور جسمانی بیماریاں دُور ہوتی ہیں۔ روزہ دار پر اِنعامات ِ خداوندی : جناب رسول اللہ ۖ نے اَحادیث میں روزے داروں پر اِنعامات ِ خداوندی کو بڑی تفصیل سے بیان فرمایا ہے۔ چند حدیثوں کا خلاصہ پیش خدمت ہے : (١) ہر چیز کی زکوٰة ہے اَور جسم کی زکوٰة روزہ ہے۔(اِبن ماجہ) (٢) روزہ دار کا سونا بھی عبادت ہے اَور اُس کا خاموش رہنا تسبیح (پڑھتے رہنے) کے برابر ہے، روزہ دار کی دُعا قبول ہوجاتی ہے، گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ (بیہقی) (٣) جنت کے ایک دروازے کا نام ''رَیّان'' ہے، قیامت کے دِن اِس سے صرف روزے دار داخل ہوں گے۔ روزے داروں کو آواز دی جائے گی کہ روزے دار کہاں ہیں ؟ اِس کے بعد وہ اُٹھیں گے اَور ''ریّان'' سے جنت میں داخل ہوجائیں گے پھر دروازہ بند کردیا جائے گا اَور کوئی اِس دروازہ سے داخل نہ ہوگا۔