ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
تو اُدھر تو اِرشاد فرمایا تھا کہ جو لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہہ لے وہ جنت میں چلا جائے گا اِدھر یہ اِرشاد فرما رہے ہیں کہ جو اَمانت دار نہیں اُس کا دین ہی کوئی نہیں اَور جس نے عہد کی پابندی نہیں کی اُس کا دین ہی کوئی نہیں اِیمان نہیں، دین نہیں۔ تو دونوں چیزوں میں بظاہر ایسے لگتا ہے جیسے کہ میل نہ ہو (حالانکہ) یہ بات نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ مسلمان کو جو جو کام کرنے چاہییں وہ بھی بتا دیے اَور یہ بھی بتایا کہ اَعمال سے غافل نہ ہو۔ اَور آدمی اگر یہ سمجھے کہ میں خدا کے حقوق اَدا کر دُوں تو بس کافی ہو گئے یہ غلط فہمی ہے اُس کی ،یہ اَمانت داری دُوسرے کا حق ہے خدا کانہیں ہے بندوں کا ہے اَور معاہدہ کرے اَور اُس کی پابندی یہ بندوں کا حق ہے اَور اُس میں آکے مسلمان بھی کافر بھی دونوں برابر ہو جاتے ہیں، یہ نہیں ہے کہ آپ نے مسلمان سے وعدہ کیا ہے تو پھر توپورا کریں اَور کافر سے کیا ہے تو پابند نہیں ہیں ایسے نہیں ہے بلکہ پابندی ضروری ہے۔ بین الاقوامی معاہدے اَور اِسلامی اُصول : حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ کا ہی قصہ ہے کہ ایک معاہدہ کی مدت ختم ہونے لگی تو اُنہوں نے لشکر کشی کا اِرادہ کیا اَور لشکر لے کر روانہ ہوگئے، پیچھے سے ایک صاحب نے آواز دی کہ وَفَائ لَاغَدْر وَفَائ لَاغَدْر ١ اُنہوں نے بلا یا اَور بات سنی کہ کیا مطلب ہے اِس کا کہ وفا کرو یعنی عہد پورا کرو غداری نہ کرو ؟ پھر اُنہوں نے بتایا کہ اَگر کوئی لوگ آپ سے معاہدہ کرنے کے بعد مطمئن ہوں غفلت میں ہوں مغالطہ میں ہوں (اَور اِس خیال میں ہوں) کہ ہم معاہدہ (میں مزید توسیع) کر لیں گے اَب وعدہ تقریبًا اِس مہینے کے ختم پر ختم ہوجائے گا تو ختم ہوتے ہی حملہ اگر آپ کریں گے تو اَچانک ہوگا اَور اُن کے خیال کے خلاف ہوگا وہ اِطمینان سے ہوں گے وہ سمجھتے ہوں گے کہ کوئی ایسی بات نہیں ہے خطرے کی اَور آپ اُن کی غفلت سے فائدہ اُٹھائیں گے ۔(اَور اُن کی )وہ غفلت ہوگی آپ پہ بھروسے کی وجہ سے، اُس نے آپ پہ بھروسہ کیا اِس وجہ سے وہ غفلت میں ہیں تو یہ بھی ایک طرح سے ١ مشکوة شریف کتاب الجہاد رقم الحدیث ٣٩٨٠