ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
سلادیے گئے اَور ستر قید کرلیے گئے۔ فتح مکہ : اِسی مہینہ (رمضان المبارک) کی ٢٠ تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے حضور سرورِ عالم ۖ کے دست ِ مبارک پر مکہ معظمہ فتح کرایا۔ اُس وقت آپ کے ساتھ دس ہزار صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا مجمع تھا اِس لیے مسلمانوں کو اِس مہینہ کے فیوض و برکات سے بہرہ مند ہونے کا حکم دیا گیا اَور فرمایا گیا : ''جو شخص تم میں سے اِس مہینے (رمضان) کو پائے تو اُس کو چاہیے اِس ماہ کے روزے رکھے۔'' (پارہ ٢ رکوع٧) اِسلام چونکہ دین ِ فطرت ہے اَور اِس میں تنگی نہیں اِس لیے اِسی رکوع میں آگے فرمایا گیا : ''اَور جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اُس کو چاہیے (رمضان کے بعد) دُوسرے دِنوں میں (چُھوٹے ہوئے روزوں کی) گنتی پوری کرے اللہ تعالیٰ کو ہمارے لیے آسانی منظور ہے اَور تمہارے لیے دُشواری منظور نہیں۔'' (پارہ نمبر ٢ رکوع نمبر ٧) روزے کے فائدے : روزہ میں جسمانی اَور رُوحانی دونوں فائدے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن ِ پاک میں تین فائدے اَور مقصد بیان فرمائے ہیں (١) تاکہ تم پرہیزگار ہوجائو (٢) تاکہ تم شکر اَدا کیا کرو (٣) تاکہ روزے دار نیک راستہ پر لگ جائیں۔حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی حجة اللہ البالغہ میں فرماتے ہیں۔ روزہ تریاق ہے جو نفسانی خواہشات کو دُور کرنے کے لیے اِستعمال کیا جاتا ہے چنانچہ( ١) روزہ دار کو اپنے نفس پر قابو حاصل ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے نفسانی خواہشیں کمزور اور سُست پڑجاتی ہیں۔ (٢) روزہ دار روزہ کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے بہت قریب ہوجاتا ہے۔