ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
اعلان دیا جائے سب جنت میں جائیں گے سوا ایک کے تو مجھے خوف ہوگا کہ شاید وہ ایک میں ہی ہوں۔ ٭ رعیت پروری یا شفقت علیٰ خلق اللہ کی صفت میں بھی آپ بے نظیر تھے ،چند واقعات اِس کے ذکر کیے جاتے ہیں : اَپنی رعایا کے حال سے با خبر رہنے کے لیے راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر گشت کیا کرتے تھے جس کے چند واقعات آئندہ اِنشاء اللہ آئیں گے۔ آپ کے زمانہ میں ایک بڑا قحط پڑا جس کا نام عرب میں ''عَامُ الرَّمَادَہْ'' مشہور ہو گیا تھا اِس قحط میں آپ نے گیہوں ، گھی اَور گوشت کا اِستعمال ترک کردیا تھا، جوکی خشک روٹی جس پر کبھی روغن زیتون لگا ہوتا تھا اِستعمال کرتے تھے اَور وہ ہضم نہ ہوتی تھی ایک روز اَپنے پیٹ سے خطاب کر کے فرمایا جب تک اللہ تعالیٰ اِس قحط کو مسلمانوں سے دُور نہ کرے گا اِس کے سوا تجھے کچھ نہیں مِل سکتا، اِسی قحط میں فاقوںکی کثرت اَور ناموافق غذا کے سبب آپ کا رنگ سیاہ ہو گیا تھا۔ اِس قحط کے لیے آپ نے اَپنے حکام کو لکھ کر بھیجا کہ مدینہ منورہ کے لیے غلہ بھیجو چنانچہ حضرت اَبو عبیدہ نے چار ہزار اُونٹ غلہ کے ملک ِ شام سے بھیجے اَور حضرت عمر بن عاص نے سو کشتیاں مصر سے براہ ِ دَریا روانہ کیں ،نتیجہ یہ ہوا کہ غلہ کا جو نرخ مصر میں تھا وہی مدینہ میں بھی ہو گیا اِس قحط میں آپ نے یہ بھی کیا کہ بیت المال میں جس قدر روپیہ تھا سب فقراء و مساکین کو تقسیم کردیا بالآخر یہ قحط آپ ہی کی دُعا سے دُور ہوا۔ ایک شخص نے رسول اللہ ۖ کو خواب میں دیکھا کہ آپ ۖ فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب سے جا کر کہو کہ قحط دفع ہونے کے لیے دُعا مانگیں۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگے : یا اللہ ! ہم تیرے نبی کا وسیلہ اِختیار کرتے ہیں پانی برسادے ۔دُعا ختم نہ ہونے پائی تھی کہ پانی برسنے لگا۔ جن عورتوں کے شوہر باہر ہوتے خود اُن کے مکان پر جا کر دَروازے پر کھڑے ہو کر سلام کرتے اَور فرماتے تم کو بازار سے کچھ خریدنا ہو تو میں خریدوں گا چنانچہ عورتیں اَپنی لونڈیوں کو آپ کے