ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
میں پے دَرپے روزے رکھا کرتے تھے سوا اُن پانچ دِنوں کے جن میں روزہ حرام ہے کسی دِن ناغہ نہ کرتے تھے۔ حج کے لیے اَپنی خلافت کے پہلے سال یعنی ١٣ھ میں تو عبدالرحمن بن عوف کو اَمیرِ حج بنا کر بھیجا تھا اَور اِس کے بعد پھر ہر سال خود تشریف لے جاتے تھے۔ اَپنی خلافت میں دس حج کیے اَور ٢٣ھ میں جو اُن کی خلافت کا آخری سال تھا اَزواجِ مطہرات کو بھی حج کرانے لے گئے تھے۔ (طبقات ج ٣) عمرے اَپنی خلافت میں تین اَدا کیے، ایک رجب ١٧ھ میں ، دُوسرا رجب ٢١ھ میں اَورتیسرا رجب ٢٢ھ میں۔ (طبقات ج ٣) خشیت ِاِلٰہی اَور خوفِ آخرت کی یہ حالت تھی کہ شاید اِس صفت میں کوئی اُن کا مساوی نہ نکلے۔ ایک روز گھاس کا ایک تنکا زمین سے اُٹھا کر کہنے لگے کہ کاش میں یہ تنکا ہوتا، کاش میں نہ پیدا ہوا ہوتا۔ ایک روز سورہ اِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ کی تلاوت کررہے تھے جب اِس آیت پر پہنچے وَاِذَ الصُّحُفُ نُشِرَتْ تو بے ہوش ہو کر گر پڑے اَور کئی دِن تک ایسی حالت رہی اَور لوگ عیادت کو آتے تھے۔ ایک دِن کسی گھر کی طرف گزر ہوا وہ شخص نماز میں سورۂ طور پڑھ رہا تھا جب وہ اِس آیت پر پہنچا اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ لَوَاقِع تو سواری سے اُترے اَور دیوار سے ٹیک لگا کر دیر تک بیٹھے رہے اِس کے بعد اَپنے گھر آئے تو ایک مہینہ تک بیمار رہے لوگ دیکھنے کو آتے تھے اَور بیماری کسی کی سمجھ میں نہ آتی تھی۔ کبھی کوئی اُونٹ بیت المال کا گم ہوجاتا توخود تلاش کرنے جاتے۔ ایک مرتبہ گرمیوں میں دوپہر کے وقت گرم ہوا چل رہی تھی اَور آپ ایک اُونٹ کی تلاش میں جارہے تھے حضرت عثمان نے دیکھا اُنہوں نے کہا اَ میرالمومنین اِس وقت آپ کہاںجاتے ہیں اِس کام کو کوئی اَور کرلے گا۔ فرمایا قیامت کے دِن باز پرس تو مجھے ہی سے ہوگی۔ خوف کے ساتھ اُمید کا یہ حال تھا فرماتے تھے کہ اگر قیامت کے دِن یہ اعلان دیا جائے کہ سب لوگ دوزخ میں جائیں گے سوا ایک کے تو مجھے اُمید ہوگی کہ شاید وہ ایک میں ہی ہوں اَور اگر یہ