ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
کہ وہ طالب علموں پر خرچ کریں، دینے میں کچھ مضائقہ نہیں ۔ سوال : کیا غیر مسلم کو زکٰوة دی جاسکتی ہے ؟ جواب : نہیں۔ سوال : زکٰوة کی رقم فوری اَدا کرنی چاہیے یا مناسب موقع کے اِنتظار میں یہ رقم روکی بھی جا سکتی ہے ؟ جواب : دونوں صورتیں جائز ہیں، لیکن جلدی دینا اَفضل ہے۔ سوال : بعض لوگوں کو کہتے سُنا ہے کہ نقد رقم نہ رکھو ورنہ زکٰوة دینی ہوگی ،اِس لیے جائیداد خرید لو ،ایسے لوگوں کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے ؟ جواب : ایسا کرنا مناسب نہیں ،ایسا کرنے سے غریبوں کا حق مارا جاتا ہے۔ سوال : کاروبای اِداروں کو سرمایہ کی زکٰوة کس طرح اَدا کرنی چاہیے ؟ جواب : مثال کے طورپر یہ خاکہ ملاحظہ فرمائیں : بلڈنگ فرنیچر کھاتہ30,000مستثنیٰ ہےمشینری کھاتہ40,000مستثنیٰ ہےبینک کھاتہ20,000اُدھار کھاتہ65,000 اِسٹاک کھاتہ40,000نقد باقی5,000 کُل سرمایہ کھاتہ مالک فرم 2,00,000 زکٰوة سے مستثنیٰ70,000بقایا رقم جس پر زکوة اَدا کرنی ہے 1,30,000 جو مال بغرضِ تجارت خرید وفروخت میں نہ آئے وہ مستثنیٰ ہے، جیسے سامان رکھنے کے برتن