ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
ہدایہ اِسلامی قوانین کی عظیم الشان کتاب ہے اِس کی چار ضخیم جلدیں ہیں تقریبًا چودہ سو صفحات پر مشتمل یہ کتاب تمام فوجداری،سول، دیوانی قوانین نیز عسکری قوانین (Marshal Rules) غیر ممالک سے معاہدات ،قیدیوں اَور باغیوں کے قوانین،ملکی سرحدوں کے ضوابط ،کسٹم قوانین،سیاسی و سفارتی نیز عدالتی اَور ججوں کے ضوابط و آداب ،بری و بحری راہ دَاریوں کے اُصولوں پر مشتمل ہے۔ اِس میں تین سو اَسی باب (Chapters,Sub-chapters) ہیں۔آج سے آٹھ سو سال قبل چھٹی صدی ہجری میں یہ کتاب لکھی گئی اِس کتاب کے مصنف کا اِسم گرامی علی بن اَبوبکر ہے، کنیت اَبو الحسن اَور لقب برہان الدین ہے ، رحمہ اللہ ۔ یہ کتاب ہر بڑے جامعہ میں ماہر اَساتذہ دو سالوں میں پڑھاتے ہیں اَوردرسِ نظامی کے آخری سال سے پہلے کے دو سالوں میں پڑھائی جاتی ہے اِس کتاب میں اِمام علی بن اَبوبکر رحمة اللہ علیہ نے ہر اہم مسئلہ پر دو دَلیلیں قائم فرمائی ہیں،ایک نقلی( یعنی قرآن یا حدیث سے) دلیل ،دُوسری عقلی دلیل تاکہ ہر موقع پر یہ حقیقت واضح ہوتی چلی جائے کہ اَگر بالفرض قرآن یا حدیث سے کسی مسئلہ پر کوئی دلیل نہ بھی ہوتی اَور صرف عقلی طور پر اِس کو پرکھا جاتا تب بھی عقلِ سلیم اِس کو درست قرار دیتی اَور قرآن و حدیث کے منکر عقل پرستوں کو بھی اِس کی حقانیت کا اِعتراف بالآخر کرنا ہی پڑتا جیسا کہ ہانگ کانگ کے( غالبًا عیسائی )گورنر کریس پیٹن کی رائے سے ظاہر ہو رہا ہے کہ مغرب و مشرق ِبعید نے قرآن و حدیث کے اِنکار کے باوجود اُن سے اَخذ کیے گئے قوانین کو عقلی طور پر تسلیم کرتے ہوئے بہت سی چیزوں کو اَپنا رکھا ہے اَور اِن سے بھر پور فوائد حاصل کرتے ہوئے دُنیاوی ترقی کرتے چلے جا رہے ہیں۔ قرآنِ پاک میں اِرشاد ہے ( یَعْرِفُوْنَہ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَائَہُمْ ) اُن (محمد ۖ کی صداقت) کو ایسے جانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو جانتے ہیں ۔مگر مانتے نہیں ہیں کیونکہ جاننے کے بعد مان بھی جانا یہ اللہ کی خاص توفیق سے ہو سکتا ہے اِسی کو ہدایت کہا جاتا ہے۔اِن بے ہدایتوں کو اَگرچہ ہدایت تو نہیں مِلی مگر اپنے سیاسی و تجارتی اصول اُنہوں نے ہماری فقہ (قانون کی کتابوں)سے اَخذ کرکے دُنیاوی ترقی کے منازل بڑی تیزی سے طے کرتے ہوئے سب کو پیچھے چھوڑ رکھا ہے۔