Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013

اكستان

5 - 64
ہدایہ اِسلامی قوانین کی عظیم الشان کتاب ہے اِس کی چار ضخیم جلدیں ہیں تقریبًا چودہ سو صفحات پر مشتمل یہ کتاب تمام فوجداری،سول، دیوانی قوانین نیز عسکری قوانین (Marshal Rules)       غیر ممالک سے معاہدات ،قیدیوں اَور باغیوں کے قوانین،ملکی سرحدوں کے ضوابط ،کسٹم قوانین،سیاسی  و سفارتی نیز عدالتی اَور ججوں کے ضوابط و آداب ،بری و بحری راہ دَاریوں کے اُصولوں پر مشتمل ہے۔
اِس میں تین سو اَسی باب (Chapters,Sub-chapters) ہیں۔آج سے آٹھ سو سال قبل چھٹی صدی ہجری میں یہ کتاب لکھی گئی اِس کتاب کے مصنف کا اِسم گرامی علی بن اَبوبکر ہے، کنیت اَبو الحسن اَور لقب برہان الدین ہے ، رحمہ اللہ ۔
یہ کتاب ہر بڑے جامعہ میں ماہر اَساتذہ دو سالوں میں پڑھاتے ہیں اَوردرسِ نظامی کے آخری سال سے پہلے کے دو سالوں میں پڑھائی جاتی ہے اِس کتاب میں اِمام علی بن اَبوبکر رحمة اللہ علیہ نے ہر اہم مسئلہ پر دو دَلیلیں قائم فرمائی ہیں،ایک نقلی( یعنی قرآن  یا  حدیث سے) دلیل ،دُوسری عقلی دلیل تاکہ ہر موقع پر یہ حقیقت واضح ہوتی چلی جائے کہ اَگر بالفرض قرآن  یا  حدیث سے کسی مسئلہ پر کوئی دلیل نہ بھی ہوتی اَور صرف عقلی طور پر اِس کو پرکھا جاتا تب بھی عقلِ سلیم اِس کو درست قرار دیتی  اَور قرآن و حدیث کے منکر عقل پرستوں کو بھی اِس کی حقانیت کا اِعتراف بالآخر کرنا ہی پڑتا جیسا کہ ہانگ کانگ کے( غالبًا عیسائی )گورنر کریس پیٹن کی رائے سے ظاہر ہو رہا ہے کہ مغرب و مشرق ِبعید نے قرآن و حدیث کے اِنکار کے باوجود اُن سے اَخذ کیے گئے قوانین کو عقلی طور پر تسلیم کرتے ہوئے بہت سی چیزوں کو اَپنا رکھا ہے اَور اِن سے بھر پور فوائد حاصل کرتے ہوئے دُنیاوی ترقی کرتے چلے جا رہے ہیں۔ 
قرآنِ پاک میں اِرشاد ہے  (  یَعْرِفُوْنَہ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَائَہُمْ  )  اُن (محمد  ۖ کی صداقت) کو ایسے جانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو جانتے ہیں ۔مگر مانتے نہیں ہیں کیونکہ جاننے کے بعد مان بھی جانا یہ اللہ کی خاص توفیق سے ہو سکتا ہے اِسی کو ہدایت کہا جاتا ہے۔اِن بے ہدایتوں کو اَگرچہ ہدایت تو نہیں مِلی مگر اپنے سیاسی و تجارتی اصول اُنہوں نے ہماری فقہ (قانون کی کتابوں)سے اَخذ کرکے دُنیاوی ترقی کے منازل بڑی تیزی سے طے کرتے ہوئے سب کو پیچھے چھوڑ رکھا ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 ( حمد باری تعالٰی ) 7 1
5 درس حديث 9 1
6 اللہ کو جھٹلانا : 9 5
7 اللہ کو گالی دینا : 9 5
8 سیکولراِزم اَور قادیانیت 11 1
9 اَنفَاسِ قدسیہ 13 1
10 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 13 9
11 حکایاتِ صالحین : 13 9
12 چراغِ محمد ۖ کی چند شعائیں یعنی ملفوظات شیخ الاسلام 13 9
13 پردہ کے اَحکام 22 1
14 نا محرم رشتہ دَاروں سے پردہ : 22 13
15 زینت و مواقعِ زینت کی تفصیل اَور اُن کا شرعی حکم : 22 13
16 آج کل کے خوبصورت برقعے : 23 13
17 ایک ہی گھر میں نامحرم رشتہ دَاروں کے ساتھ رہنا ہو تو پردہ کس طرح کیا جائے : 23 13
18 ضرورت کے وقت نامحرم کے سامنے آنے کا طریقہ : 24 13
19 پردہ کا لحاظ کرنے کی وجہ سے رشتہ دَاروں میں تعلقات کی خرابی کا شبہ : 24 13
20 جس کو ناجائز فعل سے اِطمینان ہو اُس کو بھی پردہ کرنا ضروری ہے : 26 13
21 پاک دامن اَور پاکیزہ دِل والوں سے پردہ : 26 13
22 پاک دامن اَور پاکیزہ دِل والوں سے پردہ : 26 13
23 قرآنیات 27 1
24 قسط : ١٧ سیرت خلفائے راشدین 28 1
25 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب 28 24
26 حضرت فاروقِ اَعظم کی خلافت : 28 24
27 عام اَخلاق وحالات : 29 24
29 الیکشن کے حوالے سے پاکستان کے علماء ِکرام اَور عوام الناس سے اَپیل 32 1
30 اِنتخابات میں ووٹ، ووٹراَور اُمیدوار کی شرعی حیثیت 33 1
31 ووٹ اَور ووٹر : 35 30
32 ضروری تنبیہ : 36 30
33 اِس حقیقت کو سامنے رکھیں تو اِس سے مندرجہ ذیل نتائج برآمد ہوتے ہیں : 38 30
36 قرآنِ مجید کی عظمت وحفاظت اَور رُوحانی برکات و سیاسی ثمرات 39 1
37 قرآن کی قانونی عظمت : 39 36
38 اِنسان کے لیے اِختیاری قانون : 40 36
39 قانون ساز قو ت میں مندرجہ ذیل اُمور کا پایا جانا ضروری ہے 40 36
40 فہم ِ اِنسانی میں عادت و خواہش کی دَخل اَندازی : 41 36
41 بقول علامہ اِقبال : 43 36
42 (١) سرولف لکھتا ہے : 43 36
43 (٢) ڈاکٹر مولیس فرانسیسی لکھتا ہے : 43 36
44 (٣) ڈاکٹر سموئیل لکھتا ہے : 43 36
45 (٤) جارج سیل لکھتا ہے : 43 36
46 (٥) ارمیکسوئل لکھتا ہے : 43 36
47 قرآن کی'' سیاسی'' عظمت : 44 36
48 سیاسی غلبہ کے آٹھ اَسباب : 44 36
49 گلدستۂ اَحادیث 47 1
50 تین چیزیں اللہ تعالیٰ نے اَپنے بندوں سے مخفی رکھی ہیں : 47 49
51 قرآنِ کریم سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے : 48 49
52 ماہِ رجب کے فضائل واَحکام 51 1
53 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 51 52
54 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 52 52
55 ٢٢ رجب کے کونڈے : 53 52
56 ماہِ رجب میں روزے : 53 52
57 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 54 52
58 حضرت مولانا مفتی محمدتقی صاحب عثمانی مدظلہم فرماتے ہیں : 56 52
59 ٢٧ رجب کے منکرات اَور رسمیں : 58 52
60 ٢٧رجب اَور شب ِمعراج : 58 52
61 وفیات 62 1
62 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter