Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013

اكستان

9 - 64
اللہ کو جھٹلانا  :
 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اِن دونوں جملوں کی وضاحت میں کہ  فَاَمَّا تَکْذِیْبُہُ اِیَّایَ  اِنسان نے جو مجھے جھٹلایا ہے اُس کا مطلب کیا ہے  ؟  اُس کا مطلب یہ ہے کہ وہ یہ کہتا ہے کہ  لَنْ یُّعِیْدَنِیْ کَمَا بَدَأَنِیْ اللہ تعالیٰ مجھے دوبارہ نہیں اُٹھائیں گے، مرنے کے بعد قصہ ختم ہوجائے گا یہ گویا اُس نے میری بات کو جھٹلایا۔ اَور یہ بہت بڑی بنیاد ہے تمام اَعمال کی نیکیوں کی بنیاد آخرت کا عقیدہ ہے اَگر آخرت پر اِعتقاد ہو اَور اِیمان ہو تو بہت سے گناہ اِنسان نہیں کرتا بچ جاتا ہے تو یہ جو فرمایا کہ   لَنْ یُّعِیْدَنِیْ کَمَا بَدَأَنِیْ  اِنسان یہ کہتا ہے کہ ہر گز مجھے وہ نہیں لوٹائے گا جیسے اُس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ 
حق تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں  وَلَیْسَ اَوَّلُ الْخَلْقِ بِاَھْوَنَ عَلَیَّ مِنْ اِعَادَتِہ عقل سے بھی  سمجھ سکتا ہے آدمی کہ پہلی دفعہ جو پیدا فرمایا ہے اِنسان کو تو پہلی دفعہ کام مشکل ہو اکرتا ہے دوبارہ کرنا مشکل نہیں ہوتا عقلی طور پر سمجھ میں آتی ہے یہ بات تو پہلی دفعہ پیدا کرنا اَور دوبارہ اُس کو اُٹھانا اِن دونوں میں آسان کو ن سا ہے  ؟  تو دوبارہ اُٹھانے میں کیا مشکل بات ہے جب اُس نے پیدا فرمایا ہے تو یہ  سمجھ لینا چاہیے کہ وہ دوبارہ اُٹھاسکتا ہے اَور اُس نے فرمایا میں دوبارہ اُٹھاؤں گا اَور حساب ہوگا اَعمال پیش ہوں گے ۔ 
اللہ کو گالی دینا  :
دُوسری بات  وَاَمَّا شَتْمُہ  اِیَّایَ   اِنسان جو مجھے برا کہتا ہے جو مجھے بری لگتی ہے بات جیسے گالی کسی کو بری لگتی ہو وہ یہ ہے کہ  اِتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا   اللہ کا بیٹا ہے تو اللہ کے بیٹے ہونے کا مطلب یہ ہوا کہ اُس کے بیوی بھی ہے اَور بیوی ہونے کا مطلب یہ ہوا کہ وہ محتاج ہے بیوی کامحتاج ہے بیوی کی ضرورت ہے اُسے جبکہ وہ ایسا ہے کہ اُس کو کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے خود اُس کو،اُس کی ذات کو کسی  چیز کی ضرورت نہیں اَور سب اُس کے محتاج ہیں۔'' اللہ'' اُس ذات کو کہتے ہیں کہ جسے کسی چیز کی ضرورت نہ ہو اَور سب اُس کے محتاج ہوں وہ  '' اللہ ''  ہے۔ 
تو یہ جو وہ کہتا ہے اِس طرح سے   اِتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا  حالانکہ میں یکتا ہوں میں بے نیاز ہوں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 ( حمد باری تعالٰی ) 7 1
5 درس حديث 9 1
6 اللہ کو جھٹلانا : 9 5
7 اللہ کو گالی دینا : 9 5
8 سیکولراِزم اَور قادیانیت 11 1
9 اَنفَاسِ قدسیہ 13 1
10 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 13 9
11 حکایاتِ صالحین : 13 9
12 چراغِ محمد ۖ کی چند شعائیں یعنی ملفوظات شیخ الاسلام 13 9
13 پردہ کے اَحکام 22 1
14 نا محرم رشتہ دَاروں سے پردہ : 22 13
15 زینت و مواقعِ زینت کی تفصیل اَور اُن کا شرعی حکم : 22 13
16 آج کل کے خوبصورت برقعے : 23 13
17 ایک ہی گھر میں نامحرم رشتہ دَاروں کے ساتھ رہنا ہو تو پردہ کس طرح کیا جائے : 23 13
18 ضرورت کے وقت نامحرم کے سامنے آنے کا طریقہ : 24 13
19 پردہ کا لحاظ کرنے کی وجہ سے رشتہ دَاروں میں تعلقات کی خرابی کا شبہ : 24 13
20 جس کو ناجائز فعل سے اِطمینان ہو اُس کو بھی پردہ کرنا ضروری ہے : 26 13
21 پاک دامن اَور پاکیزہ دِل والوں سے پردہ : 26 13
22 پاک دامن اَور پاکیزہ دِل والوں سے پردہ : 26 13
23 قرآنیات 27 1
24 قسط : ١٧ سیرت خلفائے راشدین 28 1
25 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب 28 24
26 حضرت فاروقِ اَعظم کی خلافت : 28 24
27 عام اَخلاق وحالات : 29 24
29 الیکشن کے حوالے سے پاکستان کے علماء ِکرام اَور عوام الناس سے اَپیل 32 1
30 اِنتخابات میں ووٹ، ووٹراَور اُمیدوار کی شرعی حیثیت 33 1
31 ووٹ اَور ووٹر : 35 30
32 ضروری تنبیہ : 36 30
33 اِس حقیقت کو سامنے رکھیں تو اِس سے مندرجہ ذیل نتائج برآمد ہوتے ہیں : 38 30
36 قرآنِ مجید کی عظمت وحفاظت اَور رُوحانی برکات و سیاسی ثمرات 39 1
37 قرآن کی قانونی عظمت : 39 36
38 اِنسان کے لیے اِختیاری قانون : 40 36
39 قانون ساز قو ت میں مندرجہ ذیل اُمور کا پایا جانا ضروری ہے 40 36
40 فہم ِ اِنسانی میں عادت و خواہش کی دَخل اَندازی : 41 36
41 بقول علامہ اِقبال : 43 36
42 (١) سرولف لکھتا ہے : 43 36
43 (٢) ڈاکٹر مولیس فرانسیسی لکھتا ہے : 43 36
44 (٣) ڈاکٹر سموئیل لکھتا ہے : 43 36
45 (٤) جارج سیل لکھتا ہے : 43 36
46 (٥) ارمیکسوئل لکھتا ہے : 43 36
47 قرآن کی'' سیاسی'' عظمت : 44 36
48 سیاسی غلبہ کے آٹھ اَسباب : 44 36
49 گلدستۂ اَحادیث 47 1
50 تین چیزیں اللہ تعالیٰ نے اَپنے بندوں سے مخفی رکھی ہیں : 47 49
51 قرآنِ کریم سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے : 48 49
52 ماہِ رجب کے فضائل واَحکام 51 1
53 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 51 52
54 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 52 52
55 ٢٢ رجب کے کونڈے : 53 52
56 ماہِ رجب میں روزے : 53 52
57 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 54 52
58 حضرت مولانا مفتی محمدتقی صاحب عثمانی مدظلہم فرماتے ہیں : 56 52
59 ٢٧ رجب کے منکرات اَور رسمیں : 58 52
60 ٢٧رجب اَور شب ِمعراج : 58 52
61 وفیات 62 1
62 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter