ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
دُوسری طرف مسلمانوں کی طرف سے اپنے بے مثال اَور عظیم الشان قوانین کی ناقدری کا یہ حال ہے کہ اُس کو بیان کرنے کے لیے الفاط بھی نہیں مِلتے۔ ہانگ کانگ کے گورنر نے ''ہدایہ'' پر پی ایچ ڈی کرنے کے بعد کھلے دِل سے اِس کی تعریف کرتے ہوئے آخر میںیہ بھی کہا کہ '' آج اَگر یہ کسی جگہ نافذ ہوتی تو پتا نہیں یہ لاء کتنا اِرتقائی دَرجہ اِختیار کرتا ! کتنے نِت نئے عملی دَروازے کھلتے ! ''مگر اُن کی یہ آخری بات درست نہیں ہے کیونکہ لاء کا اِرتقاء نہیں بلکہ لاء کے ذریعے اِنسانوں کا اِرتقاء ہوتا ہے۔ فقہ کی یہ کتاب ''ہدایہ''قرآن و حدیث ،اِجماع و قیاس کے ذریعہ مرتب کردہ قوانین کا مجموعہ ہے اَور اللہ تعالیٰ نے اپنے نازل کردہ قوانین کے بارے میں قرآنِ پاک میں اِرشاد فرمایا ہے : ( اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لکَُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا ) ( سورة المائدہ آیت ٣ ) ''آج (فتح مکہ)کے دِن میں نے تمہارے لیے تمہارا دین(ہر قسم کے اِرتقاء کے اِعتبار سے) مکمل کر دیا اَور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اَور میں نے تمہارے لیے اِسلام کو بطورِ دین پسند کر لیا۔'' قرآن کے اِس اعلان کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ اِلٰہی قانون اِرتقاء کی تمام منازل طے کر کے اَوجِ کمال کو پہنچ چکا ہے ۔اَب اِنسانوں کا کام ہے کہ وہ اِس پر عمل کر کے اِرتقائی منازل طے کرتے ہوئے دُنیا وآخرت میں سرخرو ہو جائیں لیکن اِنسانوں کے بنائے ہوئے ملکی یا عالمی قوانین خامیوں سے پاک نہیں ہو سکتے یہی وجہ ہے کہ اِن میں آئے دِن ردّوبدل کر کے اِرتقاء کی تدبیریں کی جاتی ہیں مگر اِسلامی قوانین میں اِس کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ وہ فطرت کے عین مطابق