ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
قرآن کی'' سیاسی'' عظمت : قرآن نے اپنے ماننے والوں اَور مؤمنینِ عاملین کو جو'' سیاسی قوت'' عطا کی تھی اُس کی نظیر تاریخ ِبشری میں موجود نہیں۔ یہ سیاسی قوت بخشی قرآن کا'' سیاسی معجزہ'' ہے۔ قرآن کا براہِ راست نزول عرب قوم میں ہوا جو اَکثر اَقوامِ عالم سے تعداد میں کم، جسم میں کمزور، دولت و ثروت سے محروم اَور علم و ہنر سے خالی تھی۔ نزولِ قرآن کے وقت عرب صرف موجودہ سعودی عرب اَور یمن کا نام تھا۔ مصر، عراق، شام، فلسطین، اُردن، لبنان، طرابلس، تیونس، اَلجزائر یہ غیر عرب ممالک تھے جو اِسلامی فتوحات کے بعد عرب ممالک بن گئے۔ سیاسی غلبہ کے آٹھ اَسباب : دُنیا عالمِ اَسباب ہے اَور سیاسی غلبہ اَور قوت کے لیے آٹھ اَسباب ِمادّیہ کا ہونا ضروری ہے۔ جب ایک قوم دُوسری قوم سے اِن اَسباب کے لحاظ سے فائق ہو تو پہلی قوم دُوسری قوم پر سیاسی غلبہ حاصل کر لیتی ہے، وہ آٹھ اَسباب حسب ِذیل ہیں : (١) پہلی چیز''عددی کثرت''ہے اکثر حالات میں کثیر التعداد قوم قلیل التعداد قوم پر فتح پاتی ہے لیکن عرب قوم کی تعداد دیگر اَقوام کی نسبت بہت کم تھی یہاں تک کہ نزولِ قرآن کے زمانے میں کل تعداد دو چار لاکھ بالغ اَفراد سے متجاوز نہ تھی۔ (٢) دُوسری چیز'' صنعت'' ہے تاکہ اُس کے ذریعہ آلاتِ جنگ اَور پوشاک مہیا کر سکے لیکن عرب میں نہ کارخانہ تھا نہ صنعت تھی یہاں تک کہ عمدہ تلوار ہندوستان سے حاصل کی جاتی تھی جس کو ''سیفِ مہند'' کہتے تھے اَور پوشاک شام کے عیسائیوں سے(حاصل کی جاتی تھی)۔ (٣) تیسری چیز'' تعلیم'' ہے۔ سیاسی اِقتدار اَور نظم و نسق ِمملکت چلانے کے لیے تعلیم ضروری ہے لیکن عرب'' اُمیّین'' یعنی نا خواندوں کا مُلک تھا ،نہ کوئی مکتب تھانہ مدرسہ نہ کتاب۔ (٤) چوتھی چیز'' اِتفاق ''ہے تاکہ اَفراد کی منتشر قوت منظم ہو کر ایک ہی مقصد کی طرف متوجہ