ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
اِنتخابات میں ووٹ، ووٹراَور اُمیدوار کی شرعی حیثیت ( حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب،مفتی اعظم پاکستان ) اِسمبلی، کونسل یا کسی دُوسرے اِدارے کے اِنتخابات میں کسی شخص کو کس صورت میں اُمیدوار ہونا چاہیے نیز کسی اُمید وار کے حق میں ووٹر کو اَپنا ووٹ کس طرح اِستعمال کرنا چاہیے ؟ عام طور پر لوگ اِس کو ذاتی اَور نجی معاملہ سمجھتے ہیں حالانکہ یہ خالص دینی معاملہ ہے۔ پیشِ نظر مضمون میں اِن دونوں طبقوں کے شرعی فرائض کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔(اِدارہ) آج کی دُنیا میں اِسمبلیوں، کونسلوں، میونسپل وَارڈوں اَور دُوسری مجالس اَور جماعتوں کے اِنتخابات میں جمہوریت کے نام پر جو کھیل کھیلا جارہا ہے کہ زور وزَر اَور غنڈہ گردی کے سارے طاغوتی وسائل کا اِستعمال کر کے یہ چند روزہ موہوم اِعزاز حاصل کیا جاتا ہے اَور اِس کے عالم سوز نتائج ہر وقت آنکھوں کے سامنے ہیں اَور مُلک و ملت کے ہمدرد و سمجھدار اِنسان اپنے مقدور بھر اِس کی اِصلاح کی فکر میں بھی ہیں لیکن عام طور پر اِس کو ایک ہارجیت کا کھیل اَور خالص دُنیاوی دھندہ سمجھ کر ووٹ لیے اَور دیے جاتے ہیں۔ لکھے پڑھے دیندار مسلمانوں کو بھی اِس طرف توجہ نہیں ہوتی کہ یہ کھیل صرف ہماری دُنیا کے نفع نقصان اَور آبادی یا بربادی تک نہیں رہتا بلکہ اِس کے پیچھے کچھ طاعت و معصیت اَور گناہ و ثواب بھی ہے جس کے اَثرات اِس دُنیا کے بعد بھی یا ہمارے گلے کاہار عذابِ جہنم بنیں گے یا پھر دَرجاتِ جنت اَور نجاتِ آخرت کا سبب بنیں گے اَور اگرچہ آج کل اِس اَکھاڑہ کے پہلوان اَور اِس میدان کے مرد عام طور پر وہی لوگ ہیں جو فکرِ آخرت اَور خدا اَور رسول کی اِطاعت و معصیت سے مطلقاً آزاد ہیں اَور اِس حالت میں اُن کے سامنے قرآن و حدیث کے اَحکام پیش کرنا ایک بے معنٰی و عبث فعل معلوم ہوتا ہے لیکن اِسلام کا ایک یہ بھی معجزہ ہے کہ مسلمانوں کی پوری جماعت کبھی گمراہی پر جمع نہیں