ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
آپ جس اُمیدوار کو ووٹ دیتے ہیں شرعًا آپ اُس کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ شخص اپنے نظریہ اَور علم و عمل اَور دیانتداری کی رُو سے اِس کا م کا اَہل اَور دُوسرے اُمیدواروں سے بہتر ہے جس کام کے لیے یہ اِنتخابات ہو رہے ہیں ۔ اِس حقیقت کو سامنے رکھیں تو اِس سے مندرجہ ذیل نتائج برآمد ہوتے ہیں : (١) آپ کے ووٹ اَور شہادت کے ذریعہ جو نمائندہ کسی اِسمبلی میں پہنچے گا وہ اِس سلسلہ میں جتنے اچھے یا برے اِقدامات کرے گا اُن کی ذمہ داری آپ پر بھی عائد ہوگی۔ آپ بھی اُس کے ثواب یا عذاب میں شریک ہوں گے۔ (٢) اِس معاملہ میں یہ بات خاص طور پر یاد رکھنے کی ہے کہ شخصی معاملات میں کوئی غلطی بھی ہو جائے تو اُس کا اَثر بھی شخصی اَور محدود ہوتا ہے، ثواب و عذاب بھی محدود۔ قومی اَور مُلکی معاملات سے پوری قوم متاثر ہوتی ہے ، اُس کا اَدنیٰ نقصان بھی بعض اَوقات پوری قوم کی تباہی کا سبب بن جاتا ہے اِس لیے اِس کا ثواب و عذاب بھی بہت بڑا ہے۔ (٣) سچی شہادت کا چھپانا اَزرُوئے قرآن حرام ہے۔ (٤) جو اُمیدوار نظامِ اِسلامی کے خلاف کوئی نظریہ رکھتا ہے اُس کو ووٹ دینا ایک جھوٹی شہادت ہے جو گناہ کبیرہ ہے۔ (٥) ووٹ کو پیسوں کے معاوضہ میں دینا بدترین قسم کی رشوت ہے اَور چند ٹکوں کی خاطر اِسلام اَور مُلک سے بغاوت ہے۔ دُوسروں کی دُنیا سنوارنے کے لیے اَپنا دین قربان کر دینا کتنے ہی مال و دولت کے بدلے میں ہو کوئی دانشمندی نہیں ہو سکتی۔ رسول اللہ ۖنے فرمایا کہ وہ شخص سب سے زیادہ خسارے میں ہے جو دُوسرے کی دُنیا کے لیے اَپنا دین کھو بیٹھے۔ وَاللّٰہُ سُبْحَانَہ وَ تَعَالٰی اَعْلَمُ ۔