ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
قسط : ١٧ سیرت خلفائے راشدین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوی ) اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب حضرت فاروقِ اَعظم کی خلافت : آپ کی خلافت خدا کی قدرتِ کاملہ اَور رحمت ِ واسعہ کا ایک عجیب نمونہ تھی جو کمالات رسولِ خدا ۖ کی تعلیم و تربیت نے اِن کی ذاتِ والا میں پیدا کر دیے تھے اُن کے ظہور کا پورا موقع زمانۂ خلافت ہی میں ظاہر ہوا۔ جو جو وعدے حق تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ۖ سے کیے تھے اَور جو جو پیشنگوئیاں قرآنِ مجید اَور اَحادیث میں تمکین ِ دین اَور ظہورِ ہدایت و فتوحات کی مذکور ہیں وہ باحسنِ وجوہ آپ ہی کی خلافت میں مکمل ہوئیں۔ اَگر آپ کے عہد ِخلافت کے کارنامے اَور آپ کے ظاہری و باطنی کمالات بالا جمال بھی بیان کیے جائیں تو ایک دفتر چاہیے۔ اَگر آپ کے عدل و اِنصاف اَور ملکی اِنتظامات اَور فتوحات پر نظر ڈالی جاتی ہے تو حیرت ہوتی ہے کہ وہ وہ کام آپ سے ظاہر ہوئے جن کا کوئی نمونہ دُنیا میں پہلے سے موجود نہیں تھا۔ اَور اَگر آپ کی دینی خدمات اَور رُوحانی کمالات کو دیکھا جاتا ہے تو آنکھیں خیرہ ہوجاتی ہیں اَور صفحات ِتاریخ میں اِس جامعیت کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ سچ تو یہ ہے کہ اِن کا ہر ہر رُواں اَپنے مرشد بر حق ۖ کے سیّد الکل فی الکل اَور اِمام الانبیاء و الرسل ہونے کی شہادت ساری دُنیا کے سامنے اَدا کر گیا۔ اِس رسالے میں جو کچھ قدرے قلیل لکھا جائے گا اُس کو نمونہ کہنا بھی شاید صحیح نہ ہو۔