ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
زیور جیسے کنگن، چوڑی، خلخال، بازو بند، طوق جھومر، پٹی بالیاں، وغیرہ۔ اَور اِن کے مواقع سے مراد ہاتھ، پنڈلی، بازو، گردن، سر، سینہ، کان یعنی اِن سب مواقع کو اَجنبیوں سے پوشیدہ رکھنا واجب ہے جن کا ظاہر کرنا محارِم (یعنی ایسے رشتہ دَار جن سے نکاح جائز نہ ہو سکتا ہو) کے رُو برو جائز ہے (اِس کے علاوہ ) اَور مواقع و اَعضاء جو بدن کے رہ گئے جیسے پشت، شکم( پیٹھ، پیٹ وغیرہ) اِن کا کھولنا محارِم کے رُو برو جائز نہیں۔ (بیان القرآن ص ٨ تا ٥ ا سورة النور) آج کل کے خوبصورت برقعے : اللہ تعالیٰ جل جلالہ نے پردہ کے اَحکام بیان فرمانے کا کس قدر اہتمام کیا ہے، فرماتے ہیں : ( وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ ) کہ عورتیں اَپنی زینت کو بھی ظاہر نہ کریں۔ اَور قرآن میں ''زینت ''سے مراد لباس ہے چنانچہ آیت (خُذُوْ زِیْنَتَکُمْ ) کہ زینت کو اِختیار کرو۔اِس میں تو سب مفسرین کا اِتفاق ہے کہ اِس سے مراد لباس ہی ہے۔ اِسی لیے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اِس آیت ( وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ ) کی تفسیر یہی کی ہے۔ عورتیں خوب بن ٹھن کر بھڑ ک دَار برقع اَوڑھ کر باہر نکلتی ہیں اَور زینت کو تو برقع چھپا لیتا ہے مگر (خود) برقع میں ایسی چین بیل لگی ہوتی ہے کہ اُس کو دیکھ دُوسرے کا دِل بے چین ہوجائے، واقعی وہ برقع ایسا ہوتا ہے جسے دیکھ کر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اِس کے اَندر کوئی حور کی بچی ہوگی گومنہ کھولنے کے بعد چڑیل ہی کی ماں نکلے ۔ شریعت نے ایسے( برقع) اَور زینت کے لباس کے ظاہرکرنے کو حرام کہا ہے پھر بھلا چہرہ اَور گلا کھولنا مطلقًا کیونکہ جائز ہو سکتاہے جو کہ حسن و جمال کا مرکز ہے۔ (الفیض الحسن ص ١٧٠) ایک ہی گھر میں نامحرم رشتہ دَاروں کے ساتھ رہنا ہو تو پردہ کس طرح کیا جائے : عورتوں کو نامحرم رشتہ دَاروں (مثلًا دَیور، جیٹھ وغیرہ) سے گہرا پردہ کرنا چاہیے ہاں جس گھر میں بہت سے آدمی رہتے ہوں جن میں بعض نامحرم ہوں اَور بعض محرم اَور گھر تنگ ہو اَور پردہ کرنے کی حالت میں گزر مشکل ہو تو ایسی حالت میں نامحرم رشتہ دَاروں سے گہرا پردہ کرنے کی ضرورت نہیں اَور