ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
شکوک ہیں اِن کو دفع کیجیے، اَوّل یہ کہ اِمام شافعی نے کھانا سنت کے خلاف بہت زیادہ کھالیا، دوم یہ کہ تہجد کی نماز کے لیے نہیں اُٹھے ،سوئم یہ کہ صبح کی نماز کو بغیر وضو کیے چلے گئے۔ اِمام اَحمد نے اِن تینوں سوالوں کو اِمام شافعی کی خدمت میں جا کر عرض کردیا۔ اِمام شافعی نے صاحبزادی کو بلا کر اِرشاد فرمایا دیکھو ! کھانا تو اِس وجہ سے زیادہ کھایا کہ آنحضرت ۖ کا اِرشاد ِ گرامی ہے حلال کھانے سے قلب میں نور پیدا ہوتا ہے اَور اِس وقت رُوئے زمین پر تمہارے والد سے زیادہ حلال کھانے والا کوئی نہیں ہے۔ اَور رات کو تہجد کے لیے اِس وجہ سے نہیں اُٹھا کہ ایک حدیث ذہن میں آگئی تھی جس سے رات بھر میں نے سومسائل اِستنباط کیے ہیں لہٰذا تمام رات جاگتے ہوئے گزری ۔اَور صبح کی نماز کے لیے اِس وجہ سے وضو نہ کیا کہ ضرورت نہ تھی کیونکہ میں سویا ہی نہیں تھا، یہ سن کر لڑکی کو ندامت ہوئی اَور معافی چاہی۔ (١٥) بخاری شریف کے دَرس میں اِرشاد فرمایا کہ پیر زاد ے بہت زیادہ آرام طلب ہوتے ہیں، باپ کی پیری پر بھروسہ کیے بیٹھے رہتے ہیں ۔اِس کے بعد اِر شاد فرمایا حضرت شاہ بو سعید گنگوہی نظام الدین بلخی کی خدمت میں بیعت ہونے کی غرض سے بلخ پہنچے۔ شاہ صاحب کو جب صاحبزادے کے آنے کی اِطلاع مِلی تو شہر سے ایک میل باہر اِستقبال کے لیے حاضر ہوئے اَور ساتھ لے جا کر بہت اِعزاز سے رکھا اَور بہت خاطرمدارت کی، کچھ دنوں کے بعد شاہ بو سعید گنگوہی نے اِجازت ِمراجعت طلب کی تو شاہ نظام الدین بلخی نے کئی ہزار اَشرفیاں نذرانہ میں پیش کیں تب حضرت شاہ بو سعید گنگوہی نے فرمایا حضرت میں تو اِس لیے حاضر نہیں ہوا تھا بلکہ میں تو آخرت کی دولت حاصل کرنے حاضر ہوا تھابس اِتنا سننا تھا کہ حضرت نظام الدین بلخی نے تیوری چڑھا کر حکم فرمایا اچھا جا اَصطبل میں گھوڑوں کی خدمت کر اَور حمام جھونک، شاہ بو سعید گنگوہی نے تعمیل حکم کی اَور چار ماہ تک یہ خدمت اَنجام دیتے رہے۔ جب چار ماہ گزر گئے تو حضرت نظام الدین بلخی نے بھنگن کو حکم دیا کہ طنبیلہ کے فلاں خادم کے پاس ہو کر گزرنا چنانچہ بھنگن نے تعمیل ِ حکم کی اَور حضرت بو سعید گنگوہی کے قریب ہو کر گزری تب حضرت بوسعید گنگوہی نے فرمایا کیا بتاؤں گنگوہ نہ ہوا ،ورنہ تجھے مزا چکھا دیتا ۔