ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
بھنگن نے تمام ماجرا حضرت نظام الدین سے جا کر بیان کردیا، حضرت نظام الدین نے فرمایا ہاں اَبھی صاحبزادگی باقی ہے پھر چار ماہ تک رگڑا۔ اِس کے بعد پھر اُسی بھنگن کو حکم دیا کہ دیکھ اِس مرتبہ تھوڑا سا پاخانہ بھی اُس پر گرادینا۔ بھنگن نے ایسا ہی کیا کہ کچھ پاخانہ حضرت بوسعید گنگوہی پر گرادیا۔ اِس مرتبہ بو سعید گنگوہی نے صرف غصہ کی آنکھ اُٹھا کر چھوڑ دیا اَور پھر کچھ نہ فرمایا۔ بھنگن نے حقیقت ِحال جا کر عرض کردی۔ حضرت نظام الدین نے فرمایا اَبھی کسر ہے پھر چار مہینے تک رگڑا اَور اُس کے بعد بھنگن کو بلایا کہ دیکھ اِس مرتبہ پاخانہ کا ٹوکرا اُوپر لوٹ دینا اَور خود بھی گر پڑنا چنانچہ بھنگن نے ایسا ہی کیا۔ حضرت بو سعید گنگوہی جلدی سے اُٹھے اَور فرمانے لگے بچاری کو چوٹ لگ گئی ہے اَور جلدی جلدی سے پاخانہ ٹوکرے میں بھردیا۔ بھنگن نے تمام ماجرا جا کر حضرت نظام الدین سے عرض کردیا اَب حضرت نظام الدین نے فرمایا کہ اَب حضرت بو سعید کامل ہوگئے۔ چنانچہ خادم کی معرفت کہلا بھیجا کہ آج شکار کو چلیں گے چنانچہ بو سعید گنگوہی شکاری کتے ساتھ لے کر چل دیے اَور کتوں کی زنجیریں کمر سے باندھ لیں ،کتوں نے جب شکار کو دیکھا تو بھاگنا شروع کردیا، حضرت بو سعید گنگوہی نہایت کمزور ہو چکے تھے کتوں کے ساتھ گھسٹتے ہوئے چلے اَور تمام بدن لہو لہان ہو گیا اَور بے ہوش ہوگئے۔ رات کو خواب میں حضرت نظام الدین بلخی نے دیکھا کہ شاہ عبدالقدوس صاحب رو رہے ہیں اَور فرما رہے ہیں اے نظام الدین ! میں نے تجھ سے اِتنی مشقتیں نہ لیں تھیں جتنی تونے میرے بچے سے لی ہیں، صبح کو جب نظام الدین بلخی بیدار ہوئے تو حضرت شاہ بوسعید کو پاس بلایا اَور بیعت فرما کر خرقۂ خلافت عنایت فرمایا اَور اِرشاد فرمایا کہ جو فیوض و برکات میں ہندوستان سے لایا تھا وہ اَب تمہارے سپرد کیے۔(جاری ہے)