Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013

اكستان

56 - 64
اپنے سے جوڑ کر ہی اِستخارہ کرتا ہے۔ لہٰذا وہ اُسی کی ذات کے لیے اِستخارہ ہوا مثلاً والدین جب اپنی اَولاد کی شادی کے سلسلہ میں اِستخارہ کریں گے تو اُن کے ذہن میں یہ ہوتا ہے کہ مدِمقابل ہماری اَولاد کے لیے مناسب ہوگا کہ نہیں  ؟  ہمیں اِس معاملہ میں کیا رویہ اِختیار کرنا چاہیے ، اِس کو قبول کرنا ہمارے حق میں بہتر ہوگا یا رَد کرنا ، اِس معاملہ میں خود اُن کی ذات تردّد کا شکار ہے اَور اِستخارہ تردّدکے لیے ہے  دُوسرے نقطۂ نظر کے اعتبار سے اِستخارہ کرنے والا کسی نہ کسی درجہ میں بذاتِ خوداِس معاملہ سے  متعلق اَوراُس میں متردد ہو، ایسا نہ ہوکہ کسی ایسے شخص سے جس کااِس معاملہ سے کوئی تعلق ہی نہ ہو، اِستخارہ کروائے۔
موجودہ حالا ت کے تناظر میںاِس سلسلہ میں ایک مسئلہ بہت اہمیت کا حامل ہوگیا ہے ،وہ یہ ہے کہ لوگ فون یا دیگر مواصلاتی ذرائع سے کسی بزرگ  یا  مذہبی شخصیت سے اپنے کام کے متعلق اِستخارہ کی درخواست کرتے ہیںاَور وہ بزرگ  یا  صاحب اُس مسئلہ اَورکام کو سننے کے فوراً بعد ہی اپنا جواب  مرحمت فرمادیتے ہیں جیسا کہQ-TV پاکستان میں یہ طریقہ رائج ہے، اِس کی دوکیفیتیں ہو سکتی ہیں  :
(ا)  ایک تو یہ کہ بغیر کسی طلب ِخیر کی دُعا اَور توجہ اِلی اللہ فوراً ہی جواب دے دیا جائے تو اِس صورت کو اِستخارہ نہیں کہا جائیگا کیونکہ اِستخارہ اللہ سے اپنے حق میں بھلائی اَورخیر کے مقدر کرنے کو مانگنے کا نام ہے اَور یہاں اللہ سے مانگنا پایا ہی نہیں گیا تو اِس کو اِستخارہ کیسے کہا جائے گا ۔بلکہ اگر کوئی  شخص اِس عمل کے بعد یہ عقیدہ اَوراِعتقاد رکھے کہ میرے معاملہ میں اِنتخاب اَورفیصلہ اللہ نے کیا ہے تویہ اِفتراء علی اللہ (اللہ پر بہتان باندھنا )ہونے کی وجہ سے ناجائز اَورحرام ہوگا چنانچہ زمانۂ جاہلیت میں اہل عرب اللہ رب العزت سے خیر اَوربھلائی مانگے بغیر اپنے آبائو اَجداد کے متعین کردہ خیر وشر کے چند معیارات کی بنیاد پر اِس معاملہ کو فیصلہ کرلیتے اَور اِس کو اللہ کی طرف منسوب کردیتے کہ مجھے میرے رب نے یہ کرنے  یا  نہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ (حجة اللہ البا لغہ  ٢/١٩)
(٢)  دُوسری کیفیت یہ ہوسکتی ہے کہ جواب تو فوراً ہی دیا جاتاہو لیکن سائل کو کسی ایک متعینہ صورت کے منتخب کرنے کے متعلق جواب دینے سے قبل اللہ سے خیر اَوربھلائی کی دُعا مانگ لی جاتی ہو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 شادی بیاہ کا عمل 3 53
3 اللہ کسی چیز کا پابند نہیں : 9 53
4 پھر ''واجب '' کا مطلب ؟ : 9 53
5 صرف عقل پر اِنحصار گمراہی ہے : 9 53
6 صحابہ کی کرامت : 10 53
7 ''کرامت'' اَور ''اِستدراج'' میں فرق : 10 53
8 سرسیّد عالِم تھے مگر گمراہ ہوگئے : 10 53
9 اہلِ سنت کا عقیدہ : 12 53
10 اللہ کے منکر مادّہ پرستوں کے دلائل میں ٹکراؤ ہے : 13 53
11 کمیونسٹوں کے دلائل خود اُن کے خلاف پڑتے ہیں : 14 53
12 ''مُرجیہ'' ایک گمراہ فرقہ : 15 53
13 صحیح عقیدہ : 15 53
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٦١ 17 1
15 جہاد کی اِبتداء ،مقاصد ِجہاداَور اُس کی غایت ''جنگ '' اَور ''جہاد ''میں فرق 17 1
16 ''جہاد'' کی اِبتداء : 18 15
17 قسط : ٣٤اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 1
18 متفرقات : 25 17
19 قسط : ٢٠ پردہ کے اَحکام 31 1
20 تنہائی میں اپنی ذات سے پردہ : 31 19
21 تصویر کی طرف دیکھنا : 31 19
22 ناجائز تصویر اَور فوٹو سے پردہ : 32 19
23 فقہاء کی اِحتیاط اَور چند اہم مسائل : 32 19
24 نامحرم کا جھوٹا کھانے کا حکم : 32 19
25 دِل و دماغ کا پردہ : 33 19
26 قسط : ١٦ سیرت خلفائے راشدین 34 1
27 متفرق واقعات : 34 26
28 قسط : ٢ قرآنِ مجید کی عظمت وحفاظت اَور رُوحانی برکات و سیاسی ثمرات 37 1
29 الفاظ کی حفاظت : 37 28
30 طرزِ تلفظ اَور نہجِ قراء ت کی حفاظت : 38 28
31 معنوی حفاظت یعنی مطالب ِقرآن کی محفوظیت : 38 28
32 عملی حفاظت ِقرآن : 38 28
33 توضیحی مثال : 39 28
34 قرآن کی بلاغی عظمت : 40 28
35 گلدستۂ اَحادیث 43 1
36 سعادت و شقاوت کی تین چیزیں : 43 35
37 چار چیزیں جو اللہ تعالیٰ نے اَپنے دست ِ قدرت سے خود بنائی ہیں : 44 35
38 تین دِن سے کم میں قرآنِ کریم ختم کرنے سے قرآن کا فہم حاصل نہیں ہوتا : 44 35
39 اِستخارہ ....... متعلقات و مسائل 48 1
40 اِستخارہ کی حکمت : 49 39
41 اِستخارہ کی فضیلت : 49 39
42 اِستخارہ کا مسنون طریقہ : 50 39
43 اِستخارہ کا نتیجہ : 52 39
44 اِستخارہ میں تکرار : 54 39
45 نتیجہ ٔ اِستخارہ کا شرعی حکم : 54 39
46 کسی شخص کا دُوسرے کے لیے اِستخارہ کرنا : 55 39
47 بقیہ : اَنفاس ِ قدسیہ 57 1
48 تقریظ و تنقید 58 1
50 بقیہ : قرآنِ مجید کی عظمت و حفاظت 61 28
51 اَخبار الجامعہ 62 1
52 وفیات 63 1
53 64 1
Flag Counter