ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
علماء کی ایک بڑی تعداد کا رُجحان بھی اِسی رائے کی طرف معلوم ہوتا ہے اَوراُنہوں نے اِس رائے کو اِختیار کیا ہے۔ (دیکھیے عمدة القاری ٤/٢٢٥، مرقاة المفاتیح٣/٢٠٦، بذل المجھود ٢/٣٦٦، معارف السنن ٤/٢٧٨، بحرالرائق ٢/٥٢، شامی ١/٤٦١،اعلاء السنن ٧/٤٢، معارف الحدیث ٣/٣٦٥) اِستخارہ میں خواب دیکھنا ضروری نہیں ، اگر کسی کو خواب آجائے تو یہ اُس کے قلبی رُجحان کے لیے مددگار ثابت ہوگا چنانچہ مشائخ اِس سلسلہ میں کہتے ہیں کہ اگر کوئی خواب میں سفید یا سبزرنگ کی چیز دیکھ لے تو اِس کا مطلب یہ ہوگا کہ اِس معاملہ میں خیر ہے اَور اگر کالا یا سرخ رنگ دیکھ لے تو اِس کے لیے مناسب یہ ہے کہ اِس کام سے اِجتناب اَورپرہیز کرے۔ (معارف السنن ٤/٢٧٨) اِستخارہ کن اُمور میں کیا جائے ؟ اِستخارہ ایسے معاملوں میں کیا جائے گا جس کے مفید اَوردرست پہلو سے اِنسان واقف نہ ہو ، اگر وہ معاملہ ایسا ہو جس کی بھلائی سے اِنسان واقف ہو جیسے عبادت اَوردیگر اَحکامِ شرعیہ یا پھر اُس کی برائی اُس پر واضح ہو مثلاً گناہ کے کام اَور منکرات تو اِن اُمور میں اِستخارہ کی حاجت ہے ہی نہیں کیونکہ صحیح یا غلط تو واضح اَور ظاہر ہے، اِستخارہ جائز اَورمباح چیزوں میں کیا جائے گا نیز ایسے واجبات میں بھی کیا جا سکتا ہے جس میں وقت اَور کیفیت کی کوئی قید نہ ہو، تو اُن کے وقت اَور کیفیت کے سلسلہ میں اِستخارہ کیا جاسکتاہے۔ (حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح ص٣٩٨) دُوسری بات یہ ہے کہ ہر جائز اَورمباح کام میں بھی اِستخارہ نہیں کیا جائے گا بلکہ ایسے اُمور میں اِستخارہ کیا جائے گا جو کبھی کبھار پیش آتے ہیں اَور جس کے لیے اہتمام بھی کیا جاتا ہو جیسے سفر ،نکاح وغیرہ لیکن ایسے اُمور کا جو ہمیشہ لاحق رہتے ہوں اَوراُن کے لیے کوئی اہتمام بھی نہ کیا جاتا ہو مثلاًعادةً کھانے اَورپینے کی چیزیں تواِن اُمور میں اِستخارہ نہیں کیا جائے گا۔ المراد بالأمرما یعتنی بشانہ ویندر وجودہ ۔( بذل المجہود شرح ابی داؤد ٢/٣٦٦) ۔ نماز اِستخارہ کن اَوقات میں پڑھی جائے ؟ اَحادیث ِشریفہ میں نمازِ اِستخارہ کے لیے کوئی خاص وقت وارِد نہیں ہوا لہٰذا نماز ِاستخارہ اُن