ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
تنزل و اِنحطاط اَور اِدبار کی نشانی ( حضرت مولانا محمد اَبو بکر صاحب غازی پوری رحمة اللہ علیہ) میں نے بارہا لکھاہے کہ عرب حکمران خواہ اَمارات کے ہوں یا سعودیہ کے یا کسی اَور ملک کے، اُن کی زندگی عیاشی میں گزر رہی ہے اَور کسی ایک حکمران کو اِسلام اَور مسلمانوں کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے، مسلمان آج کیسی ذلت و خواری کی زندگی گزار رہا ہے، اِسلام کے خلاف کیسی کیسی خطرناک سازشیں کی جارہی ہے، اِسلام کی مقدس کتاب کے خلاف یہودیوں اَور عیسائی حکومتوں میں کس قسم کی متعصبانہ حرکتیں کی جارہی ہیں، نبی اَکرم ۖ کے بارے میں دُنیا میں کتنا غلط اَور گندہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، بے غیرت اَور بے حیااَپنی عیاشی کی زندگی میں مست حکمرانوں کا اِن باتوں کی طرف دھیان بھی نہیں جاتا، نہ اِن باتوں سے اُن کے دِل پر چوٹ لگتی ہے۔ اَمریکہ نے اِن کو اَپنا غلام بنا کراِن کی غیرت و حمیت کو ختم کردیا ہے۔ اِن کی زبان اِسلام اَور مسلمانوں کے خلاف بڑے بڑے اِقدام پر بھی بند رہتی ہے، اِن کی زمین کو اللہ نے جن دولتوں سے مالا مال کیا ہے، اِن کو اِس کی بھی فکر نہیں ہوتی، وہ دولت اَمریکہ کس کس حیلے اَور بہانے سے لوٹ رہا ہے اَور اِن کو گنگال بنا رہا ہے، آج مجھے اِن حکمرانوں کی عیاشیانہ زندگی کے کچھ نمونے دِکھلانے ہیں تاکہ مسلم قوم اِس سے غیرت حاصل کرے۔ تو سنیے کہ اِن حکام کی زندگیوں پر تحقیق کرنے والے اِداروں کے مطابق اُن محلات میں سے بعض حکام کا صرف ایک دِن کا خرچہ تیس لاکھ ڈالر تک پہنچتا ہے، یہ خطیر رقم اُن کے اُن روز مرہ مصارف پر خرچ ہوتی ہے جو اَمریکہ اَور مختلف یورپی ممالک اَور مشرقی ساحلوں پر پھیلے ہوئے ہیں۔ نیزاِسی رقم سے اُن محلات میں ہونے والے لہوو لعب، آوارگیوں، بدکاریوں اَور جوئے بازیوں کے اَخراجات بھی پورے کیے جاتے ہیں، اِسی ایک مثال پر آپ ملت اِسلامیہ کے دیگر حکام کو بھی قیاس