ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
ادرايه نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! جنوری کے بیچ کے عشرے کی بات ہے میرے ایک نوجوان عزیز نے بتلایا کہ میں موٹر سائیکل پر جوہر ٹاؤن سے کیو لری گراؤنڈ اَپنے گھر جا رہا تھا کہ راستہ میں ایک جگہ پولیس نے موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو روکا، میں بھی اُن کے پیچھے آرہا تھا لہٰذامجھے بھی رُکنے کا اِشارہ دیا، میں رُک گیا اُن دو نوجوانوں کی تلاشی لی تو اُن کے پاس سے کچھ نشہ آور اَشیاء بر آمد ہوئیں پولیس نے اُن کو اَپنی تحویل میں لے لیا پھر میری بھی تلاشی لی مگر کچھ برآمد نہ ہوا تو مجھے اُن کا ساتھی قرار دے کر ہم سب کو تھانے لے گئے اَور میری ایک نہ سنی وہاں پوچھ گچھ کرتے رہے ۔ پھر میرا منہ سونگھا آنکھوں کو جانچا پھر مجھے ایک گولی کھلائی اِس کے ردِ عمل کا اِنتظار کرتے رہے۔ ہر اِعتبار سے میں نکھرتا گیا میرے ساتھ ایک مالٹوں کی پچھی تھی جو میری والدہ کے لیے میرے کسی عزیز نے تحفہ دیے تھے ،تھانیدار صاحب نے اُن کی طرف گھورتے ہوئے فرمایا کہ