ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا کو بادشاہ نے ہدیةً دیا : غلاموں کا ذکر ! غلاموں کا ذکر تو ملتا ہے حضرت اِبراہیم علیہ السلام کو وہ جو جاریہ ملی تھیں بادشاہ کی طرف سے وہ حضرت ہاجرہ تھیں وہ جاریہ ہی تھیں بادشاہ کی باندی تھیں اُس نے خدمت میںپیش کی تھیں اَقْدَمَھَا جَارِیَہْ ١ باندیوں کا اَور غلاموں کا دَستور کب سے تھا ؟ وہ تو بہت پہلے سے تھا تاریخ کے دَور سے بھی پہلے سے چل رہا ہے۔ حضرت اَبوذر اَور غلام : اِسلام نے آکر یہ شرف حاصل کیا ہے کہ اُن کو اِنسانی حق دیا مساوات دِلوائی جس کے ما تحت کوئی ہو تو اُن کو فرمایا اِخْوَانُکُمْ خَوَلُکُمْ جَعَلَہُمُ اللّٰہُ تَحْتَ اَیْدِیْکُمْ ٢ حضرت ِ اَبو ذر رضی اللہ عنہ جو لباس خود پہنتے تھے غلام کو وہی پہناتے تھے اَور یہ حدیث سناتے تھے کہ رسو ل اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا جو تم پہنتے ہو وہ اُسے پہناؤ جو تم کھاتے ہو وہ اُسے کھلاؤ ۔ ایک پتہ کی بات ! کفار غلام کیوں بنتے رہے : اِسلام نے بہت بڑے اِحسانات کیے ہیں اُن پر پردہ ڈالنے کے لیے کہتے ہیں عجیب دَستور ہے اِسلام میں غلام بنانے کا جیسے کہ اِسلام ہی غلام بناتا تھا اَور دُوسرے نہیں بناتے تھے ، اُس کی ایک وجہ ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ کوئی دو سو سال تک عیسائی توشکست ہی کھاتے رہے ہیں غلام ہی بنتے رہے ہیں تو وہ غلام بنانا توبھول ہی گئے نا،بہت مدت ایسی گزر گئی کہ اُنہیں فتح یاب ہونے کی نوبت ہی نہیں آئی جو غلام بنائیں تواَب اُنہوں نے کہنا شروع کر دیا کہ اِسلام میں یہ دَستور عجیب ہے غلام بنانے کا، اَرے بھائی تم بھی تو بناتے تھے تاریخ میں دیکھ لو ! تم بھی بناتے تھے ! بعد میں موقع نہیں ملا تمہیں، ١ وَاَخْدَمَ ھَاجَرَ ( بخاری شریف کتاب الانبیاء رقم الحدیث ٣٣٥٨ ) ٢ بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٣٠