ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
مکاتب ِ دینیہ کی اہمیت برکة العصر شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کے صاحبزادۂ گرامی حضرت اَلحاج مولانا محمد طلحہ صاحب مدظلہم العالی کا ایک مکتوبِ گرامی ذیل میں درج کیا جارہا ہے جس کو حضرت مولانا نے ایک ناظم مدرسہ کے جوابی خط میں تحریر فرمایا تھا چونکہ یہ مکتوب بڑی اِفادیت واہمیت کا حامل ہے اِس لیے اِس کو شائع کیا جا رہا ہے تاکہ لوگ اپنے اپنے علاقوں میں مسلم بچوں کی تعلیم و تربیت پر پوری توجہ دیں اَور آئندہ نسلوں کو دین پر باقی رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ مکاتب ِ دینیہ کااِنتظام اَور اِسلام دُشمن تحریکوں کاسد ِباب کریں۔(اِدارہ) (١)جناب ناظم صاحب مدظلہ العالی ! السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ آپ کا گرامی نامہ موصول ہوا جو تفصیل آپ نے لکھی ہے اُس سے مسرت ہوئی، اللہ تعالیٰ آپ کے مدرسہ کو ترقیات سے مالا مال فرمائیں، شرورو فتن سے محفوظ فرمائیں آپ نے جو مکاتب قائم کیے اُن میں ترقی و کثرت عطا فرمائیں۔ عرصہ سے اِس کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے کہ بڑے مدرسہ والے مختلف علاقوں میں، دیہاتوں میں اَور شہروں میں جگہ جگہ مکاتب قائم کر کے بچوں کو اَپنائیں تاکہ بچے واہی تباہی پھرنے سے اَور اسکولوں کی وباء سے اَور خاص طور سے مشن کے اسکولوں سے محفوظ رہیں۔ کم عمری میں بچوں کو اَپناکر گھر کے قرب و جوار میں اُن کا قاعدہ و سپارہ شروع کرا کر اُن کو اَپنایا جائے اَور پھر ذرا بڑے ہونے پر اِس سے آگے اِس سے بڑے مدرسہ میں منتقل کیا جائے، اِس سے بچہ بددینوں اَور مشن کے اسکولوں سے بھی محفوظ رہے گا