ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
کے علاوہ دیکھنا درست ہے۔ اَورعورت کا مرد کے بدن کو ناف اَور زانو کے دَرمیان (دیکھنا) تو بالاتفاق حرام ہے۔ اَور اِس کے علاوہ کا دیکھنا مختلف فیہ ہے۔ شافعیہ کے نزدیک حرام ہے اَور حنفیہ کے نزدیک بلا شہوت گو حرام نہیں مگر خلاف ِ اَولیٰ ہے چنانچہ اَبوداؤد، ترمذی، نسائی، بیہقی میں حدیث ہے کہ اِبن ِ مکتوم نابینا صحابی نے حضور ۖ کی خدمت میں آنا چاہا تو آپ نے اُم سلمہ و میمونہ سے فرمایا کہ پردہ میں ہو جائو۔ اُنہوں نے عرض کیا کہ وہ تو نابینا ہیں ہم کو نہ دیکھیں گے ۔حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ کیا تم بھی نابینا ہو ،کیا تم اُن کو نہ دیکھو گی ؟ اَور شرعی ضرورت سے اِجازت ہے۔ (بیان القرآن ) کافر عورت سے مثل اَجانب (اَجنبیوں)کے بدن کو ڈھانکنا واجب ہے۔ نابالغ لڑکوں سے پردہ ہے یا نہیں ؟ : نابالغ لڑکے تین قسم کے ہیں : (١) ایک تو بالکل نادان (ناسمجھ) جن کو بالکل کسی چیز کی تمیز نہیں، اُن کے رُوبرو برہنہ (بالکل ننگا) ہونا بھی جائز ہے وہ مثل جمادات (پتھر وغیرہ) کے ہیں۔ (٢) ذرا ہو شیار کہ تمیز تو رکھتا ہے مگر حد ِشہوت کو نہیں پہنچا ،اُس کے رُوبرو ناف سے زانو تک کھولنا جائز نہیں ،باقی جائز ہے۔ (٣) تیسرے وہ جو بلوغ کے قریب پہنچ گیا ہو اُس کاحکم مثل بالغین کے ہے ،اُس سے تمام ستر کا ڈھانکنا فرض ہے ۔(تفسیر ِ مظہری، اِمدادُ الفتاویٰ ج ٤ ص ١٩٨) گھر میں کام کاج کرنے والے بوڑھے یا جوان نوکروں سے پردہ : سوال : بعض گھروں میں جوان یا بوڑھے مرد کام کاج کے لیے نوکر رکھے جاتے ہیں اگر کسی فتنہ کا خوف نہ ہو تو گھر کی مستورات کا اِن کے سامنے چہرہ کھولنا شرعًا کیاحکم رکھتا ہے ؟