ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
''نسب '' بدلنا گناہ ہے ،اِس میں ترقی کیسے آتی ہے : نسب کا بدلنا توبالکل حرام ہے جو آدمی جس نسب کاہے وہی بتائے اگر آدمی کے کام اچھے ہیں اَور نسب کے اِعتبار سے وہ نیچے دَرجے کاہے تو کام اچھے ہونے کی وجہ سے اُس نسب کو بھی ترقی مِل جاتی ہے خود بخود اَور وہ اگر اَپنی ترقی کی خاطر اَپنا ''نسب'' بدل کر دُوسری طرف منسوب کرے اَپنے آپ کو تو وہ غلط ہے وہ حرام ہے اَور سخت عذاب ہے اُس کو۔ تو یہ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ یہ رُومی کہلاتے تھے اِن سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دیکھو خدا سے ڈرو ! یہ کیا کہتے ہو ؟ اِنہوں نے کہا کہ میں سچ مچ عربی ہوں ہمارے علاقے میں رُومیوں نے حملہ کیا اَور قید کر کے لے گئے اَور پکڑ کے غلام بنا ئے تو میرا بچپن وہاں گزرا، وہ زبان مجھے آتی ہے اَور عربی جو اپنی خاندانی زبان ہے اُس میں میں پیچھے رہ گیا تو حقیقتًا تو میں عربی ہوں۔ تو (اِن کے بارے میں)فارسی کے بھی اَشعار ہیں ۔ ع صہیب اَز رُوم و بلال اَز حبش تو صہیب ِرُومی کہلائے ۔ غلامی کا عالمی رواج اِسلام کے آنے سے صدیوں پہلے کا ہے : تو ہمارے یہاں(تاریخ کی کتابوں میں) بالکل آسانی سے اِس بات کی مثال مِل جاتی ہے کہ جو بڑی سلطنتیں تھیں مہذب وہ بھی یہ کام کرتی تھیں کہیں چھاپا مارا اَور قید کر کے لے گئے لے جا کے غلام بنالیا بیچ دیا،اِسی طرح سے عرب بھی کرتے تھے اِنہیں کوئی اَور مِل گیا اُس کو ایسے ہی بیچ دیا، ایک قبیلہ دُوسرے قبیلہ کا دُشمن ہے اُسے جب آدمی مِل جائیں گے وہ پکڑ کر لے جائیں گے۔ حضرت زید کو بھی غلام بنا لیا گیا ،نبی علیہ السلام نے آزاد کیا اَور اَپنا بیٹا بنا لیا : اِسی طرح حضرت زید بن حارثہ کو بھی پکڑا اَور بیچ دیااِن کاحصہ جو تھا رہنے کا وہ طائف کی جانب تھا وہاں اِن کے دُشمن قبیلہ نے حملہ کیا اَور پکڑ کر لے گئے اِن لوگوں کو لے جاکر بیچ دیا اَور غلام