ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
کرسکتے ہیں۔ ذرائع اَبلاغ پر نشر ہونے والی ایسی ہی ایک دِل سوز خبر ایک عرب شہزادے فیصل بن فہد کی تھی جس نے جوئے کی ایک میز پر دس کھرب ڈالر ہارے اَور پھر اِسی صدمے کی وجہ سے اُس کی حرکت ِ قلب بند ہوگئی اَور وہ مر گیا۔ دُبئی، متحدہ عرب اَمارات کی ذیلی ریاستوں میں سے ایک اہم ریاست ہے، اِس ریاست کے اِقتصادی معاملات کو یہاں کا حاکم ''مکتوم خاندان'' اَپنے ذاتی کاروبار کے طور پر چلاتا ہے، حالانکہ یہ اِسلام اَور اہل ِ اِسلام کی سر زمین ہے جس کے شرعی طور پر یہ حکمران محض مفاد اِسلامیہ کے تحفظ اَور نفاذِ اِسلام کے لیے نگران سے زیادہ کچھ نہیں، جبکہ اِس کے بر عکس ''دُبئی کارپوریشن لمیٹڈ'' (Dubai Lush) کام کرتا ہے، یہاں کا سر براہ محمد بن راشد مکتوم دُبئی کوسرمایہ کاروں اَور سیاحوں کی جنت بنانے اَور اَپنی دولت بڑھانے کی خواہش میں کروڑوں اَربوں کی لاگت سے نت نئے تعمیراتی منصوبے شروع کرتا رہتا ہے۔ دُبئی میں ''محمد بن راشد مکتوم'' کی خاص فرمائش پر تعمیر کردہ مشہور ''برج العرب'' (Burg-ul-arab) ہوٹل پایا جاتا ہے جو دُنیا کا واحد ''سیون سٹار'' ہوٹل ہے اِس ہوٹل کی تعمیر سے قبل ساحل سے ہٹ کر پانی میں ایک چھوٹا سا مصنوعی جزیرہ بنایا گیا اَور اُس جزیرے پر ہوٹل کی عمارت کھڑی کی گئی، اِس ہوٹل میں کوئی کمرہ کرایہ پر لینا ممکن نہیں، یہاں اَکیلے کمرے کا تصور ہی نہیں ہے، اِس میں دو منزلہ رہائش گاہیں ہی دَستیاب ہیں جن میں ہر قسم کی عیاشی کا سامان میسر ہے، اُن میں سستی ترین رہائش گاہ کا کرایہ بھی آج سے دو سال قبل 5,4 ہزار ڈالر یومیہ سے شروع ہوتا تھا جبکہ خصوصی رہائش گاہوں کا کرایہ 13 ہزار ڈالر یومیہ تھا، اِس ہوٹل میںآنے والوں کی خدمت کے لیے سربراہ دُبئی کی خاص فرمائش پر 16 رولزرائس گاڑیاں (Rolls-Royce Motor Cars)کمپنی سے خصوصی طور پر تیار کروائی گئیں جن کا رنگ باہر سے سفید ہے اَور گاڑیوں کے اَندر ہر شے نیلے رنگ کی ہے، یاد رہے کہ یہ ہوٹل مکتوم خاندان کی ذاتی ملکیت ہے۔