ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
دُنیا میں یہی تھا کافروں میں بھی یہی تھا اَور وہ تو غلام کو آزاد کرنا یا اِس طرح سے اَپنا حصہ بنا لینا، خاندان کا جز بنالینا یہ مسائل جانتے ہی نہیں تھے، یہ تواِسلام نے بتائے ہیں اَور اِسلام نے عبادت قرار دیا۔ اِسلام نے غلام اَورباندیاں آزاد کرنے کو رواج دیا : حضرت علی زین العابدین یعنی علی اِبن حسین رحمة اللہ علیہ تابعین میں ہیں وہ اَور آپ کومعلوم ہے وہ بہت بڑے عبادت گزار تھے ،صاحب ِ معرفت تھے اَولیاء ِکرام میں تھے حضرت علی زین العابدین اُن کو ایک حدیث پہنچی اُس حدیث شریف میں یہ تھا کہ'' کوئی آدمی اَگر غلام آزاد کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس غلام کے اَعضاء کے بدلے میں اِس آزاد کر نیوالے کے اَعضاء کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دیں گے ۔'' یہ حدیث اُنہوں نے سنی اُن کے پاس ایک قیمتی غلام تھا اُس کی بہت قیمت بڑھ رہی تھی۔حضرت عبداللہ اِبن جعفر طیّار رضی اللہ عنہ غالباًاُس کی قیمت دے رہے تھے بہت زیادہ یہ بخاری شریف میں ہے توبجائے اِس کے کہ وہ اُس کو بیچتے اُنہوں نے یہ حدیث سن کر اُس بہترین قیمتی غلام کو آزاد کردیا۔ ١ اِسی طرح سے(قرآنِ پاک میں فرمایا) ( کَا تِبُوْہُمْ اِنْ عَلِمْتُمْ فِیْھِمْ خَیْرًا ) اَگر دیکھتے ہو تم کہ یہ کما سکتے ہیں اِن میں اہلیت ہے تواِنہیں آزاد کردو قیمت اِن سے لے لو۔ حضرت عمر نے حکماً غلام آزاد کرایا : یہ محمد اِبن سیرین جو بڑے تابعی تھے اِمام معروف ہیں محمد اِبن سیرین اِن کے والد جو تھے حضرت خالد اِبن الولید رضی اللہ عنہ نے جب اِدھر حملہ کیا تھا عراق کی طرف تو اُس میں گرفتار ہو کر گئے تھے غلام تھے مگر بڑی دماغی اہلیت تھی اُن میں، کما سکتے تھے حضرت اَنس رضی اللہ عنہ کے وہ غلام ہو گئے اُن کی مِلکیت ہوگئے تو اَنس رضی اللہ عنہ کے پاس بھی رسول اللہ ۖ کی دُعا کی برکت سے بہت زیادہ مال بھی تھا اَولادبھی تھی اَور مال میں برکت نمایاں تھی، ایک دفعہ پھل ہوتا ہے کسی کے یہاں باغ ١ بخاری شریف کتاب العتق رقم الحدیث ٢٥١٧