ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
قسط : ١٨ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) ض ض ض مرد کے دیکھنے کے اِعتبار سے اَحکام کی تفصیل مرد کو شہوت کے ساتھ کسی کی طرف قصدًا نظر کرنا جائز نہیں سوائے باندی اَور بیوی کے۔ اَور بلاشہوت نظر کرنے میں تفصیل ہے کہ محارم (جیسے ماں، بیٹی، بہن) کے چہرہ اَور سینہ اَور پنڈلی اَور بازو اَور کلائیاں اَور دونوں ہتھیلی وقدم کی طرف نظر کرنا جائز ہے۔اَور غیر محارم(مثلاً بھابھی، پھوپھی زاد، ماموں زاد، خالہ زاد بہن وغیرہ) کے چہرہ ،دونوں ہتھیلی اَور ایک روایت کے مطابق دونوں قدم بھی دیکھنا جائز ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ اَعضاء ستر میں داخل نہیں اَور یہ مطلب نہیں کہ بلا ضرورت کے بے پردہ پھرنا اَور مردوں کو اِس کا نظارہ کرانا درست ہے اَلبتہ ضرورت کے وقت سامنے آنا یا با ہر نکلنا درست ہے۔ اِسی طرح بہت بوڑھے سے یہ پردہ نہیں، باقی بلا ضرورت اَور فتنہ کے خوف کے وقت چہرہ چھپانا بھی واجب ہے۔ اَور مرد کا دُوسرے مرد کے بدن کو ناف سے زانو تک کے علاوہ دیکھنا درست ہے اَور بقیہ بدن دیکھنا مطلَقًا جائز نہیں لیکن اَگر شرعی ضرورت ہو تو اِجازت ہے لیکن حتی الامکان شہوت کو قلب سے دفع کرے جیسے کسی جگہ زخم ہو تو معالج کو صرف اُتنا بدن دیکھنا درست ہے۔ (بیان القرآن ) عورتوں کے دیکھنے کے اِعتبار سے اَحکام کی تفصیل مردوں کو عورتیں دیکھ سکتی ہیں یا نہیں ؟ عورتوں کو شہوت کے ساتھ کسی کی طرف قصدًا نظر کرنا جائز نہیں سوائے شوہر کے۔ اَور بلا شہوت نظر کرنے میں تفصیل ہے کہ عورت کا دُوسری عورت کے بدن کو ناف سے زانوتک