ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
خادمہ کے چہرہ کی طرف) دیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں، اِس لیے اِس کی اِجازت نہ ہوگی۔ حدیث میں ہے لَعَنَ اللّٰہُ النَّاظِرَ (یعنی خدا تعالیٰ نے دیکھنے والے پر لعنت فرمائی ہے جو بلا ضرورت نامحرم کو دیکھے) اَور بات چیت اگر ضرورت سے ہے تو ضرورت کی حد تک جائز ہے اَور بلا ضرورت نفسانی لذت کے لیے بات چیت کرنا حرام ہے۔ حدیث میں ہے اَللِّسَانُ یَزْنِیْ کہ زبان بھی زنا کرتی ہے۔ (ثبات الستور مع تسہیل ص ٧ و ٢٦) ہندوستانی لونڈیوں کا شرعی حکم : لونڈی (باندی) سے (شریعت نے) بے پردہ ہونے کی اِجازت دی ہے اِس سے مراد وہ لونڈی نہیں ہے جو ہندوستان میں اَکثر بڑے گھروں میں موجود ہیں کیونکہ یہ تو شرعی قاعدہ سے آزاد ہیں نہ اِن سے جبرًا خدمت لینا جائز ہے نہ اِن سے خلوت اَور صحبت کی اِجازت، بلکہ بالکل اَجنبی آزاد عورت کے مثل ہیں ،نوکروں کی طرح اِن سے برتاؤ کرناچاہیے ،خدمت رضامندی سے ہونی چاہیے اَور اُن کو اِختیار ہے جس سے چاہیں نکاح کریں جب چاہیں جہاں چاہیں چلی جائیں اُن پر کوئی زبردستی نہیں۔ (فروع الایمان ص ٦٨) کالی کلوٹی بدصورت عورت جس سے فتنہ کاخطرہ نہ ہو، اُس کے پردہ کا حکم : سوال : سیاہ فام (یعنی کالی کلوٹی) بدصورت جوان عورت جس سے چہرہ کھولنے میں کسی فتنہ کا خوف نہیں اگر وہ چہرہ نہ چھپائے تو اِس میں کیا مضائقہ ہے ؟ اَلجواب : سیاہ و سفید کے اَحکام میں شریعت نے کوئی فرق نہیں کیا بلکہ جوان عورت کو ہر حال میں محل ِ فتنہ قرار دیا ہے اِس لیے سیاہ فام بدصورت عورت کو بھی بلا ضرورت چہرہ کھولنا حرام ہے نیز مشاہدہ یہ ہے کہ بعض لوگ سیاہ فام عورتوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اَور یہ بھی مسلَّم ہے لِکُلِّ سَاقِطَة لَاقِطَة یعنی ہر گری پڑی چیز کا کوئی نہ کوئی اُٹھانے والا ضرور ہوتا ہے۔ (ثبات الستور مع تسہیل ص ٢٦) ض ض ض (جاری ہے) ض ض ض