ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
شکستیں ہی نصیب میں تھیں، نکلتے چلے گئے پیچھے ہٹتے چلے گئے قسطنطنیہ میں جا کر تمہیں پناہ ملی ہے اَور پھر کمزور ہی رہے وہ عیسائی۔ موسم کے اِعتبار سے علاقوں کی تقسیم : ہر سال لڑائیاں ہوتی تھیں ہارون رشید بھی تھے اَور لڑائیاں موسم کے لحاظ سے رکھی گئیں گرمیوں کے عرصہ میں اِدھر ترکی وغیرہ کی طرف چڑھائی کرتے تھے اَور سردیوں کے عرصہ میںاَور طرف۔ تو چونکہ دُنیا بھر کی قسمت میں غلامی آگئی تھی اِس لیے(جلن میں ) اِسلام کا نام لیتے ہیں یہ ظالم۔ تواِنہیں تاریخ کی طرف بھی توجہ دِلادی جائے جواب میں کہ تمہیں جو یہ نظر آرہا ہے وہ اِس لیے نظر آرہا ہے کہ تم پر ایک عرصہ دَراز تک سختیاں تھیںاِس قابل ہی نہیں ہوئے کہ سر اُٹھا سکیں۔ اہل ِیورپ کا رہن سہن ،سر اَور بازو ننگے ہونے کی وجہ : یہ تو اَب چند سو سال سے اُٹھے ہیں اَور ترقی کی ہے اہلِ یورپ نے ورنہ تو وہ جانوروں کی طرح رہتے تھے اَور جو اِن کے یہاں تہذیب ہے وہ وہ ہے جواِسلام نے غلاموں کی بتائی ہے، ''بازو نہیں ڈھک سکتے'' اَب اِن کے یہاں عورتیں ''بازو ننگی رکھتی ہیں'' وہی تہذیب صدیوں سے چلی آرہی ہے اِن کے یہاں، نَسْلاً بَعْد نَسْسلٍ مزاج بن گیا ہے اِن کا۔ غلاموں (اَور باندیوں)کا ''سر کھلا رہے گا'' (غلام عمامہ اَور باندی دوپٹہ نہیں لے سکتی) یہ اَحکام ہیں غلام اَور باندیوں کے، وہ اِن کے رہے ہیں وہ اِن کے دماغوں میں رَچ گئے ہیں اَور جب یہ ترقی پر آئے توچونکہ اِن کاتھا ہی وہ لباس لہٰذا سب نے وہی پہنناشروع کردیا حالانکہ وہ اِس لیے تھا کہ فرق ہو مسلمان اَور غیر مسلم کا اَور غلام کافرق ہو اَور آزاد کا فرق ہو اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِسلام پر عمل کرنے کی توفیق دے اَور اِسلام پر اِستقامت دے اَور آخرت میں رسول اللہ ۖ کا ساتھ نصیب فرمائے ،آمین ۔اِختتامی دُعا............ض ض ض