ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
اَلجواب : نامحرم کے سامنے عورت کو چہرہ کھولنا حرام ہے اَور یہاں کوئی ضروت نہیں خصوصًا جبکہ اِس صورت میں غالب بلکہ یقینی بات ہے کہ عورتیں (سر وغیرہ چھپانے کابھی اِہتمام نہیں کرتیں اَور اِن نوکروں کے سامنے) کھلے سر پھرتی ہیں اَور بعض دفعہ خلوت اَور تنہائی کی بھی نوبت آجاتی ہے جو کہ حرام ہے اِس لیے یہ صورت بھی جائز نہیں ۔(ثبات الستور ) مزدُور عورتیں اَور نوکرانیاں جو گھروں میں کام کرتی ہیں اُن سے پردہ ہے یا نہیں : سوال : جو عورتیں کھانا پکاتی ہیں وہ اَکثر گھر میں بے اِحتیاطی سے رہتی ہیں، سر کھلا رکھتی ہیں اَور بعض اَوقات آٹا گوندنے میں کہنیاں کھلی رہتی ہیں تو اُن کے بارے میں ستر کا کیا حکم ہے ؟ آیا ضرورت کی وجہ سے یہ اُمور اُن کے لیے درست ہو سکتے ہیں یا نہیں اَور مالک ِ مکان کو کس طور سے اِحتیاط کرنی چاہیے ؟ اَلجواب : سر کھولنے کی تو کوئی ضرورت نہیں اَلبتہ ذراعین (کلائیوں) میں اِمام اَبو یوسف اِجازت دیتے ہیں کما فی کتاب الکراہیة من الہدایة اَور مواضع غیر مباحہ کو (یعنی جن اعضاء کا چھپانا ضروری ہے) اگر عورت نہ ڈھانکے تو مرد کو غَضِّ بَصَرْ (نگاہ نیچی رکھنا) واجب ہے اَور نَظَرِفُجَائَ ةْ (یعنی اَچانک نظر پڑ جانا) معصیت نہیں۔ (اِمدادُ الفتاوی ج ٤ ص ٢٠٠) گھر میں کام کرنے والی نوکرانیوں سے پردہ : سوال : اگر ہر جوان عورت کے لیے نامحرموں سے چہرہ چھپانا ضروری اَور واجب ہے تو گھر کی خادمائیں (نوکرانیاں) اِس حکم سے مستثنیٰ ہیں یا نہیں ؟ اگر مستثنیٰ ہیں تو شرعی دلیل کیا ہے اَور اگر نہیں ہیں تو گھر کے (نوکر ،مالک وغیرہ) جو اُن کے چہروں کی طرف بلا تکلف دیکھتے اَور اُن سے گفتگوبھی کرتے ہیں ،اِس کا شرعی حکم کیا ہے ؟ اَلجواب : تمام بدن کو چھپا کر صرف چہرہ کھول کر نا محرموں کے سامنے (نوکرانی کا) آنا، یہ اَدنیٰ درجہ کا پردہ ہے جو ضرورت اَور مجبوری کے وقت کافی ہے ،باقی (گھر کے مردوں کو اِس حالت میں