ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
بچے کو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھانے کی برکت سے باپ کی مغفرت محترم مولانا نعیم الدین صاحب فاضل جامعہ مدنیہ لاہور اپنی تصنیف ''جواہر پارے'' میں لکھتے ہیں : ''حضرت اِمام رازی رحمةاللہ علیہ (م ٦٠٦ھ) رقم طراز ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کا ایک قبر سے گزراہوا، آپ نے( بطورِ کشف) دیکھا کہ عذابِ قبر کے فرشتے میت کو عذاب دے رہے ہیں، آپ آگے چلے گئے، اَپنے کام سے فارغ ہوکر جب دو بارہ یہاں سے گزرے تو اُس قبر پر رحمت کے فرشتے دیکھے جن کے ساتھ نور کے طبق ہیں، آپ کو اِس پر تعجب ہوا، آپ نے نماز پڑھی اَور اللہ تعالیٰ سے دُعا مانگی، اللہ تعالیٰ نے وحی بھیجی اے عیسٰی( علیہ السلام ) یہ بندہ گناہگار تھا اَور جب سے مرا تھا عذاب میں گرفتار تھا مرتے وقت اُس نے بیوی چھوڑی تھی جو حاملہ تھی اُس سے ایک فرزند (لڑکا) پیدا ہوا، اُس کی پرورش کی، یہاں تک کہ وہ بڑا ہوا اِس کے بعد اُس عورت نے اُس فرزند کو مکتب پڑھنے بھیجا اُس نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھی، پس مجھے اَپنے بندے سے حیاء آئی کہ میںاِسے آگ کا عذاب دُوں زمین کے اَندراَور اِس کا فرزند میرا نام لیتا ہے زمین کے اُوپر۔'' (تفسیر ِ کبیر بحوالہ کتاب راہ ِ نجات حصہ ٣ ص ١٤٠ ) اِس قصہ کو پڑھ کر اُمید ہے کہ آپ حضرات کو مکاتب قائم کرنے کی ترغیب ہوگی، میں آپ حضرات سے دَرخواست کرتا ہوں کہ جگہ جگہ مکاتب قائم کر کے اپنے پھول سے بچوں کواسکولوں اَور لغو کھیلوں اَور ٹیلی ویژن ،وی سی آر اَور اِنٹر نیٹ سے بچائیں۔ ٹیلی ویژن مردوں کے لیے بھی مضر، عورتوں کے لیے بھی مضر،بچوں کے لیے بھی مضر ،رُوحانی اِعتبار سے بھی مضر، چاہے جس مفتی یا عالم سے معلوم