ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
حجاج کی سی آئی ڈی اَور آپ پر ایک جرنیل کی فریفتگی : وہاں(بخارا کی طرف) ایک جرنیل تھااُس کو ایک قصّہ پیش آیا مسئلہ پیش آگیا اَور یہ بہت ہی مشکل بات ہوتی ہے یہ بغیر علم کے حل نہیں ہوتا علم بھی چاہیے ذہن بھی چاہیے دونوں باتیں ضروری چاہیئیں ،ضرورت پڑی مسئلہ کے لیے، حل کوئی کر نہ سکا ،اِنہوں نے اُس کا جواب دے دیا وہ جو اِن کا کمانڈر تھا جنرل تھا بہت خوش ہوا اِن کو بلایا اِن سے باتیں کیں اِس کا پتہ سی آئی ڈی کے ذریعے چل گیا حجاج کو اُس نے کہااِنہیں فورًا بھیجو میرے پاس۔ اِس جنرل نے اُن سے کہا کہ آپ جیسا آدمی بہت قیمتی ہے ،عالم ایک دو دِن میں تو نہیں ہوجاتا ہے ایک عرصہ لگتا ہے پڑھنے میں پڑھنے کے بعد پھر پڑھانے میں وہ بہت لمبی ٹریننگ ہے اَور اِس ذہن کا آدمی کہ جو ذہنی اِعتبار سے بہت ہی کامل ہو تو اَیسوںکی تعداد اَور بھی کم ہوتی ہے تو اُس نے کہا کہ آپ کسی بھی جگہ چلے جائیں میری طرف سے اِجازت ہے رُوپوش ہوجائیں کچھ کر لیں۔ بے جگری اَور اللہ پر بھروسہ : یہ بھی بڑے بہادر آدمی تھے اِنہوں نے کہا کہ اَگر رُوپوش بھی ہوجاؤں تو میرے جیسا آدمی چھپے گا تو نہیں جہاں بھی جاؤں گا کوئی بات پیش آجائے کوئی جاننے والا مِل جائے کچھ ہوجائے پتہ تو چل ہی جائے گا تو کیا فائدہ اُس نے بلایا ہے میں جاتا ہوں، ہونا تو وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے لکھا ہے، زندگی ہے تو بچ جاؤںگا ،نہیں تو وہ مار دے گا خیرچلے آئے یہ، گفتگو کی حجاج اِبن ِیوسف سے اُس کے بعد پھر اِن کو چھوڑدیا ، یہ بات جو ہے ٧٥ھ کے لگ بھگ کی ہے۔ اُس کے بعد پھر اِمام اَعظم رحمة اللہ علیہ کا زمانہ بھی آیا ،اِمام اَعظم رحمة اللہ علیہ اِن کے شاگردوں میں ہیں اِنہوں نے اِن سے حدیثیں سیکھی ہیں اَور سن ٨٠ ہجری میں پیدا ہوئے ہیں اِمام اَعظم رحمة اللہ علیہ ،سن ٦٠ھ سے لے کر ٨٠ھ تک کا عرصہ مختلف قول ہیں اِن کی پیدا ئش کے بارے میں،