ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
جائے نماز کا عادی بھی بنایا جائے اَور جو بچہ بچپن میں نماز کا عادی ہوگا وہ بڑا ہو کر بھی چاہے کسی بھی ماحول میں رہے نماز نہیں چھوڑے گا ۔اَور وہ مکاتب مدرسہ کے ماتحت چلائے جائیں تاکہ مدرسہ کا چندہ بھی اِن پر خرچ کیا جا سکے اَور اِس کی مد میں مستقل چندہ لے کر اِن مکاتب کو ترقی بھی دی جا سکے۔ اَور آخری پندرہ پارے بچہ اُس مدرسہ میں پڑھے جس مدرسہ کی یہ شاخیں ہیں، اِس سے اُس مدرسہ کی کار گردگی بھی اچھی ہوگی مدرسہ کا تعاون بھی ہو گا۔ اَور ایک بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ مدرسوں میں بڑے بچوں کے چھوٹے بچوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے جو نقصانات ہوتے ہیںاُس سے مدرسہ محفوظ رہے گا، اِنشاء اللہ۔ اِرادہ تو اِتنا طویل خط لکھنے کا نہیں تھا مگر طویل ہوتا چلا گیا، اُمید ہے کہ آپ اِس خط اَور اِس سے پہلے خط جس کی فوٹو کاپی اِرسال ہے اِس کی روشنی میں اپنی شوریٰ میں قیامِ مکاتب کی تجویز پاس کراکر مکاتب کے قیام کی طرف خاص طور سے غریب علاقوں میں توجہ فرمائیں گے۔ فوٹو کاپی میں'' چٹکی فنڈ ''کی بھی تفصیل لکھی ہے اُس کی طرف بھی توجہ فرمائیں ۔اللہ تعالیٰ آپ کے مدرسہ کو بھی ترقیات سے مالا مال فرمائے اَور آپ کے مدرسہ کے ماتحت جہاں جہاں مکاتب قائم ہوں اُن کو بھی ترقیات سے مالامال فرمائے، آپ کو آپ کی شوریٰ کوآپ کے عملہ کو اِخلاص کی دولت سے مالا مال فرمائے، آمین۔ فقط والسلام محمد طلحہ کاندھلوی ١٩ جمادی الاولیٰ ١٤٢٢ھ جمعہ