ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
آپ نے نہ جانے کس کشش اَور تعلق سے خط لکھا ہے دیر آید درست آید کافی لمبا جواب ہو گیا،میںآپ سے اَور آپ کے توسط سے آپ کی شوریٰ سے دَرخواست کروں گا کہ وہ اپنی شوریٰ میں یہ فیصلہ کریں کہ آپ کے مدرسہ کے تحت مکاتب کا قیام ہو جو آپ کے مدرسہ کی شاخیں شمار ہوں۔ اِس سلسلہ میں بندہ نے ایک خط کئی سال ہوئے لکھاتھا جس کی تفصیل لکھوا چکا، خیال ہوا کہ آپ کو بھی ایک فوٹو کاپی بھیج دُوں۔ میرے ذہن میں مستقل یہ ہے کہ جیسے ہمارے اَکابر کے اَکابر نے تحریک ناکام ہونے پر واحد علاج اِسلام اَور دین کی بقاء کے لیے'' مکاتب کا قیام '' تجویز کیا تھا آج پھر مُلک اُسی موڑ پر ہے کہ ہم قرآنِ پاک کی تعلیم، حدیث ِنبوی کی تعلیم، قال اللہ و قال الرسول کا اُمت میں عام ہونا، اِسلام کا دُنیا میں باقی رہنا اَگر ہے تو صرف مکاتب کے ذریعہ سے۔ مکاتب ہی کے ذریعہ سے اِسلام اُمت میں آئے گا اَور مکاتب ہی کے ذریعہ سے دعوت و تبلیغ اُمت میں عام ہوگی اَور مکاتب ہی کے ذریعہ سے خانقاہوں کو فروغ ہوگا، ترتیب اِس کی یہ ہے : ''گھر کے قریب مکتب قائم کیا جائے جس میں بچہ اَکیلا پہنچ جائے یا گھر کی بچی اَور عورت بھی قریب ہونے کی وجہ سے پہنچا سکے چونکہ آج اُمت دینی اِنحطاط ہونے کی وجہ سے اَور لا پرواہی کی وجہ سے اُمت کے پاس ا سکولوں میں بچہ پہنچانے کے لیے تووقت ہے مدرسہ کے اَندر پہنچانے کے لیے نہیں، اِس لیے گھر کے قریب مکتب ہو اُس میں بچہ کو پہنچا دیا جائے۔ اُس کے اَندر قاعدہ اَور پانچ پارے پڑھائے جائیں پھر اُس سے دُور جتنی دُور بچہ چل سکتا ہو اُس میں منتقل کردیا جائے اَور دس پارہ بچہ دُوسرے مکتب میں پڑھے، اَور اِن دونوں مکتبوں میں بچہ کو نماز بھی یاد کرائی