ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
دین کی رغبت پیدا ہو اَور بچوں کو پڑھنے کے لیے فارغ کرنا آسان ہوجائے۔ مشن کے اسکولوں میں بچوں کے مذہبی عقائد کو کس طرح خراب کیا جاتا ہے اُس کو واضح کرنے کے لیے ایک واقعہ نقل کراتاہوں : ''مجھے بعض حضرات سے یہ خبر ملی کہ مشن کے ایک اسکول میں مسلمان بچوں کو ایک بڑے حال میں جمع کر کے اُن سے کہا گیا کہ تم لوگ اپنے اللہ سے کھانے کی چیزیں مثلاً ٹافی بسکٹ وغیرہ مانگو دیکھیں تمہارا خدا تمہیں یہ چیزیں دیتا بھی ہے یا نہیں ؟ چنانچہ اُن کم سن بچوں نے اللہ تعالیٰ سے اِن چیزوں کا سوال شروع کردیا نتیجةً لاحاصل۔ پھر اُنہوں نے کم سن بچوں سے کہا کہ اچھا اَب اپنے نبی آنحضور ۖ سے سوال کرو، اِسی طرح سے اُنہوں نے دیگر اَولیاء کرام کا نام لے کر اُن سے سوال کرنے کو کہا لیکن اُن کو کچھ نہ ملا۔ اَخیر میںاُنہوں نے کہا کہ اچھا تم لوگ حضرت عیسٰی (علیہ السلام ) سے اِن چیزوں کے متعلق سوال کرو ،بچوں کے ہاتھ اُٹھوا کر دُعا میں مشغول کر کے اُن میں سے ایک نے ایک سوئچ دبا دیا اَور چھت سے ٹافی بسکٹ چاکلیٹ اَور اِس طرح کی دیگر اَشیاء جو بچوں کو زیادہ مرغوب ہوتی ہیں، گرنے لگیں۔ '' اَب ہمیں سوچنا ہے کہ اِس طرح سے کیا ہمارے بچے مذہب ِ اِسلام پر قائم رہ سکتے ہیں ۔سوچیے اَور غور کیجیے اگر اَب بھی غفلت کی نیند سے بیدار نہ ہوئے تو کب ہوش آئے گا، اللہ تعالیٰ ہم سب کی باطل عقائد سے حفاظت فرمائے اَور ہم سب کو صحیح سمجھ نصیب فرمائے۔ وَاللّٰہُ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ