ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
( اِنَّھُمْ کَانُوْا یُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرَاتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَھَبًا وَّکَانُوْا لَنَاخَاشِعِیْنَ ) (سُورة الانبیاء آیت ٩٠) '' وہ لوگ نیکیوں کی طرف دوڑتے تھے اَور ہم کو اُمید و خوف کے ساتھ پکارتے تھے اَور ہمارے سامنے عاجزی کرتے تھے۔ '' اے اللہ کے بندو ! خوب سمجھ لو اللہ نے اَپنے حق میں تمہاری جانوں کو گروی کردیا ہے اَور اُس پر تم سے عہد لیے ہیں اَور تم سے قلیل ِفانی (یعنی دُنیا) کو بعوض کثیرِ باقی (یعنی جنت ِنعیم آخرت) کے مول لیا ہے۔ یہ اللہ کی کتاب تم میں موجود ہے جس کے عجائب کبھی ختم نہ ہوں گے جس کی روشنی کبھی گل نہ ہوگی، لہٰذا تم کلامِ اِلٰہی کی تصدیق کرو اَور اللہ کی کتاب سے نصیحت حاصل کرتے رہو اَور تاریکی والے دِن کے لیے اِس سے بینائی حاصل کرو، تم کو اللہ نے اَپنی عبادت ہی کے لیے پیدا کیا ہے اَور تم پر کرامًا کاتبین (یعنی اعمال کے لکھنے والے فرشتوں) کو مسلط کیا ہے جو کچھ تم کرتے ہو وہ فرشتے جانتے ہیں۔ اے اللہ کے بندو ! تم کو ہر صبح اَور ہر شام (یعنی ہر لحظہ) اِس میعاد سے قریب ہوجاتے ہو جس کا علم تم سے غائب ہے ۔پس اَگر تم سے ہو سکے کہ تمہاری عمریں اِس حال میں ختم ہوں کہ تم اللہ کے کام میں مشغول ہو مگر اللہ کی مدد کے بغیر تم ایسا نہیں کر سکتے (لہٰذا اَللہ سے مدد مانگو)۔ اے لوگو ! اَپنی عمرکی مہلتوں میں نیکیوں کی طرف سبقت کرو قبل اِس کے کہ تمہاری عمریں ختم ہوجائیں اَور تم کو اَپنی بد اَعمالیوں سے سابقہ پڑے ،کچھ لوگوں نے اَپنی زندگیاں غیروں کے لیے صرف کردیں اَور اَپنی جانوں کو فراموش کردیا، میں تم کو منع کرتا ہوں کہ تم ایسے نہ بنو۔ (١٠) حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کبھی خطبہ میں اِنسان کی پیدائش کا حال بیان فرماتے تو کہتے کہ اِنسان دو مرتبہ مقامِ نجاست سے نکلا ہے (یعنی ایک مرتبہ صلب ِپدر اَور ایک مرتبہ شکمِ مادر سے) ۔اُس وقت کیفیت یہ ہوتی تھی کہ ہر شخص اَپنے آپ کو نجس سمجھنے لگتا تھا۔ (١١) فرمایا کرتے تھے اے لوگو ! خدا کے خوف سے رو، اگر رونانہ آئے تو رونے کی کوشش کرو۔