ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
(١٢) ایک روز اَپنے خطبہ میں فرمایا کہ وہ حسین کہاں گئے جن کے چہرے خوبصورت تھے جن کواَپنی جوانی پر نازتھا ،وہ بادشاہ کہاں گئے جنہوں نے شہر آباد کیے تھے، وہ بہادر کہاں گئے جو میدانِ جنگ میں ہمیشہ غالب رہتے تھے ؟ زمانے نے اُن کو ہلاک کردیا اَور وہ قبر کی تاریکیوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ (١٣) جہادمُلک ِ شام کی ترغیب میں جو خطبہ پڑھا تھا اُس کا ایک جملہ یہ تھا : اے لوگو ! خوش ہوجاؤ مجھے یقین ہے کہ اللہ اِس کام کو پورا کرے گا یہاں تک کہ روغن ِزیتون کی تمہارے یہاں اَفراط ہوجائے گی۔ (١٤) فرمایا کرتے تھے کہ خبردار ! کوئی شخص کسی مسلمان کو حقیر نہ سمجھے کیونکہ چھوٹے درجے کامسلمان بھی اللہ کے نزدیک بڑا ہے۔ (١٥) فرمایا کرتے تھے کہ ہم نے بزرگی کو تقویٰ میں پایا ، تو نگری کو یقین میں اَور عزت کو تواضع میں۔ ایک روز خطبہ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے اَور فرمایا کہ ''پار سال گرمیوں میں ، میں نے تمہارے نبی ۖ سے سنا تھا، یہ کہہ کر رونے لگے پھر فرمایا کہ آپ ۖ فرماتے تھے کہ اللہ سے گناہوں کی بخشش اَور دُنیا و آخرت کی عافیت طلب کیاکرو۔'' (١٧) فرمایا کرتے تھے کہ سچ بولنا اَور نیکی کرنا جنت میں ہے اَور جھوٹ بولنا اَور بدکاری کرنا دوزخ میں ہے۔ (١٨) فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ کے بندو ! آپس میں قطع تعلق نہ کرو، بغض نہ رکھو، ایک دُوسرے پر حسد نہ کرو اَور بھائی بھائی ہوکے رہو جیسا کہ اللہ نے تم کو حکم دیا ہے۔ (١٩) فرمایا کرتے تھے کہ رسو لِ خدا ۖ نے حکم دیا ہے کہ اَپنی لونڈی اَور غلاموں کو اَولاد کی طرح رکھو، اُن کو وہی کھلاؤ جو تم کھاتے ہو، وہی پہناؤ جو تم پہنتے ہو۔ (٢٠) اَکثر یہ دُعا مانگا کرتے تھے کہ ''یا اللہ! مجھے حق دکھا اَور حق کی پیروی کی توفیق دے اَور مجھے باطل کی پہچان دے اَور اُس سے بچنے کی توفیق دے اَور حق و باطل کو میرے اُوپر مشتبہ نہ کرنا ور نہ