ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
وہ کہنے لگے کیا واقعی تم یہ چاہتے ہو ؟ میںنے کہا جی ہاں۔ اُنہوں نے کہا تین شرطوں کے ساتھ ایسا ہو سکتا ہے ۔ میں نے کہا مجھے یہ بھی منظور ہے ۔ کہنے لگے کہ جب تک میں کھانے کے لیے خو د ہی نہ کہوں آپ مجھ سے کھانے کی فرمائش نہ کریں ۔ اَور جب میرا اِنتقال ہوجائے تو مجھے میری اِسی چادر اَور جبہ میں دفن کردیں۔ میں نے کہا میں ایسا ہی کروں گا۔ کہنے لگے تیسری شرط اِن سب سے زیادہ سخت ہے اَور ہے بھی مشکل۔ میں نے کہا کہ چاہے مشکل ہو مجھے منظور ہے ۔ وہ اُنہوں نے نہیں بتلائی مگر میں اُنہیں ظہر کے وقت اَپنے مکان پر لے آیا۔ رات گزری تو صبح کو اُنہوں نے مجھے آواز دے کر کہا کہ یہ میرے نزع کا وقت ہے میرے جبہ کی آستین میں ایک تھیلی ہے وہ کھولو ۔ میں نے کھولی تو اُس میں ایک اَنگوٹھی تھی اُس پر سرخ نگ جڑا ہوا تھا۔ وہ کہنے لگے میری موت کے بعد جب دفن سے فارغ ہو جاؤ تو یہ اَنگوٹھی ہارون کو جو اَمیر المؤمنین ہیں ،دے دینا ! اَور یہ کہہ دینا کہ اِس انگوٹھی والے نے یہ پیغام دیا ہے کہ آپ اَپنے اِس نشہ غفلت میں موت کے آنے سے بچیں کیونکہ اَگر اِسی حالت میں موت آئی تو ندامت اُٹھانی پڑے گی۔ جب میں اُن کی تدفین سے فارغ ہوا تو میں نے معلومات حاصل کیں کہ ہارون رشید کس دِن عوام سے ملاقات کرتے ہیں میں نے ایک پرچا لکھا اَور اُنہیں دے دیا